سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے کہا کہ 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں پولرائزیشن کی حوصلہ افزائی کے لیے مسلمانوں کے اپیزمنٹ کا ایک ‘متھ’ بنایا گیا، جس نے غیر مسلموں میں یہ تاثر پیدا کیا کہ ان کی نوکریاں چھینی جا رہی ہیں۔
ملک کےسابق چیف الیکشن کمشنرایس وائی قریشی نے اپنی نئی کتاب‘دی پاپولیشن متھ:اسلام، فیملی پلاننگ اینڈ پالیٹکس ان انڈیا’ میں کہا ہے کہ مسلمانوں نے آبادی کے معاملے میں ہندوؤں سے آگے نکلنے کے لیے کوئی سازش نہیں کی ہے اور ا ن کی تعداد ملک میں ہندوؤں کی تعداد کو کبھی چیلنج نہیں دے سکتی۔
ویڈیو: مرکزی حکومت نے گزشتہ دنوں نیشنل پاپولیشن رجسٹر یعنی این پی آر اپ ڈیٹ کرنے اور مردم شماری 2021 کی شروعات کرنے کو منظوری دے دی ہے۔اس کے بعد ہی بحث شروع ہو گئی کہ یہ ملک بھر میں این آر سی لانے کا پہلا قدم ہے،جس کی مخالفت ہو رہی ہے۔ اس بارے میں تفصیل سے جانکاری دے رہے ہیں سپریم کورٹ کے وکیل شادان فراست۔
وزیراعظم مودی کی صدارت والی مرکزی کابینہ نے نیشنل پاپولیشن رجسٹرکو اپ ڈیٹ کرنے کی منطوری دے دی ہے۔ اپوزیشن نے اس کو ملک گیر این آر سی کی سمت میں حکومت کا پہلا قدم بتایا ہے۔
نیشنل پاپولیشن رجسٹر کو لے کر ریاستوں کی مخالفت کے باوجود وزارت داخلہ نے اس کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے کابینہ سے تقریباً چار کروڑ کروڑ روپے مانگے ہیں۔ ساتھ ہی اب سے اس کارروائی میں والدین کی جائے پیدائش اور اس کی تاریخ بھی بتانی ہوگی، جو پچھلے این پی آر میں نہیں پوچھا جاتا تھا۔