اگست 2017 میں نیتی آیوگ سے استعفیٰ دینے والے اروند پن گڑھیا نے کہا کہ آپ آر سی ای پی سے باہر نہیں رہ سکتے ہیں کیونکہ اس کا مطلب ہوگا کہ ہم جو بھی ان 15 ممالک کے بازاروں میں برآمد کریںگے ان پر بھاری فیس لگےگی۔ وہیں، وہ بنا کسی روک-ٹوککے اپنا سامان برآمد کریںگے۔ اس سے ہمارے برآمد کنندگان کو بہت نقصان ہوگا۔
ہندوستان اپنی مصنوعات کے لئے بازار تک رسائی کے معاملے کو زور و شور سےاٹھا رہا تھا ، جس کا حل نہیں نکالا جا سکا۔ آر سی ای پی میں دس آسیان ممالک اوران کے چھ آزاد کاروبای شراکت دار چین، ہندوستان، جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اورنیوزی لینڈ شامل ہیں۔
آر سی ای پی سمجھوتہ 10 جنوب مشرقی ایشیائی ممالک اور چین، ساؤتھ کوریا، جاپان، ہندوستان، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے بیچ کاروباری معاہدہ ہے۔
انٹرویو: تقریباً 250 کسان یونین کے سب سے بڑے مورچے آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینشن کمیٹی(اے آئی کے سی سی)نے ریجنل کمپریہنسواکانومک پارٹنر شب(آر سی ای پی)کاروباری معاہدے کے خلاف 4 نومبر کو پورے ملک میں مارچ نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ تنظیم کے کنوینر وی ایم سنگھ سے بات چیت۔