موجودہ اقتصادی تناظر میں ہندوستان عالمی کمپنیوں کے لیے نسبتاً کم کشش کابازار بن رہا ہے، جس کے اسٹرکچرل طور پر ٹھیک ہونے میں وقت لگ سکتا ہے۔ کئی عالمی برانڈ ہندوستان میں یا تو بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کو کم کرنا چاہتے ہیں یا معیشت کو دیکھتے ہوئے مزید توسیع کے لیے سرمایہ کاری نہیں کر رہے ہیں۔
سی پی ایم رہنما سیتارام یچوری نے کہا کہ معیشت ڈوب رہی ہے اور ہر معاملے میں غریب ہندوستانیوں کی گزر بسر مشکل ہوئی ہے۔ وہیں، کانگریس نے ایف ڈی آئی کی شرح نمو کم رہنے کو لےکر حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔
ڈپارٹمنٹ آف انڈسٹریل پالیسی اینڈ پرموشن (ڈی آئی پی پی ) کے مطابق، 18-2017 میں ملک میں ایف ڈی آئی شرح تین فیصد بڑھی۔ جبکہ 17-2016 میں شرح نمو 8.67، 16-2015 میں 29، 15-2014 میں 27 اور 14-2013 میں 8 فیصد رہی تھی۔
مودی بھلے ہی Ease of doing businessکی ورلڈ بینک رینکنگ میں بہتری پر اترا لیں، لیکن اصلی حال سرمایہ کاری،جی ڈی پی تناسب سے ہی پتا لگتا ہے۔ اگر نجی سرمایہ کاری اپنے رکارڈکی نچلی سطح پر ہے اور بہتری کا کوئی اشارہ بھی نہیں ہے، تو رینکنگ میں بہتری کا کیا مطلب ہے۔
ڈبیٹ اینکر بھی اپنی موت مر رہا ہے۔ وہ حکومت کا روبوٹ بنکر رہ گیا ہے۔