وزیر اعظم نریندر مودی نے 2020 میں مرکزی حکومت کی نوکریوں کے لیے ایک کامن ایلیجبلٹی ٹیسٹ کرانے اور نیشنل ریکروٹمنٹ ایجنسی بنانے کا وعدہ کیا تھا۔ چار سال گزرنے کے بعد بھی نوجوان اس کا انتظار ہی کر رہے ہیں۔
ماہرین تعلیم اور پالیسی ساز امیدکر رہے تھے کہ حکومت تعلیمی شعبے میں کچھ اہم اقدامات کرے گی، کیونکہ کورونا کی وجہ سے لاکھوں طلباکو اپنے بیش قیمتی تعلیمی سال کانقصان اٹھانا پڑا ہے، حالانکہ بجٹ نے ان سب کوشدید طور پر مایوس کیا ہے۔
دی وائر نے آٹھ نکات میں یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ چند سالوں میں اہم شعبوں /سیکٹراور اہم فلاحی اسکیموں پر کتنا خرچ کیا ہے اور آنے والے سالوں میں اس کے لیے کتنا خرچ کرنے کی بات کر رہی ہے۔
آر ایس ایس کی ترجمان میگزین‘پانچجنیہ’ کے 5 ستمبر کےایڈیشن کےمضمون میں ہندوستانی سافٹ ویئر کمپنی انفوسس کی شدید نکتہ چینی کی گئی تھی اور اسے‘اونچی دکان، پھیکا پکوان’قرار دیا گیا تھا۔ اس میں یہ بھی الزام لگایا گیا تھا کہ انفوسس کا ‘ملک مخالف’ طاقتوں سےتعلق ہے اور اس کے نتیجےمیں سرکار کے جی ایس ٹی اورانکم ٹیکس پورٹل میں گڑبڑی کی گئی ہے۔
سرکار نے نجکاری کے لیے جن چار بینکوں کا انتخاب کیا ہے وہ بینک آف مہاراشٹر، بینک آف انڈیا، انڈین اوورسیز اور سینٹرل بینک آف انڈیا ہیں۔ سرکار کا یہ قدم اس کے اس بڑےمنصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت وہ سرکاری املاک کو بیچ کر ریونیو بڑھانے کی تیاری کر رہی ہے۔
حکومت کے پاس کوئی آئیڈیا نہیں ہے۔ وہ ہر اقتصادی فیصلے کو ایک ایونٹ کےطور پر لانچ کرتی ہے۔ تماشہ ہوتا ہے، امیدیں بٹتی ہیں اور نتیجہ زیرو ہوتا ہے۔
سی بی ڈی ٹی چیئر مین پرمود چندر مودی پر سنگین الزام لگاتے ہوئے خاتون ٹیکس افسر الکا تیاگی نے وزیر خزانہ نرملا سیتارمن، وزیر اعظم دفتر، سی وی سی اور کابینہ سکریٹری کو گزشتہ جون میں خط لکھا تھا۔ حالانکہ، شکایت کے دو مہینے بعد حکومت نے مودی کی مدت کار ایک سال کے لئے بڑھا دی جبکہ تیاگی کا ناگپور ٹرانسفر کر دیا۔
اس انضمام کے بعد سرکاری بینکوں کی تعداد 27 سے گھٹ کر 12 رہ جائے گی ۔ اس سال جنوری میں مرکزی کابینہ نے بینک آف بڑودہ کے ساتھ دینا بینک اور وجیا بینک کے انضمام کو منظوری دی تھی ۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے لون کی عرضیوں پر آن لائن نظر رکھنے ،ہوم لون اور کار لون کی شرائط آسان کرنے،کیپٹل گین پر سرچارج واپس لینے،لون سیٹل منٹ کی شرائط آسان کرنے، چھوٹی صنعتوں کو 30 دن میں جی ایس ٹی ری فنڈ کرنے جیسے کئی اہم اعلانات کیے۔