جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے سال 2019 میں پلوامہ حملے کو لے کر ایک بار پھر مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس کی جانچ ہوئی ہوتی تو اس وقت کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو استعفیٰ دینا پڑتا۔
جموں و کشمیر میں ریلائنس انشورنس اسکیم میں رشوت ستانی اور بدعنوانی سےمتعلق سابق گورنر ستیہ پال ملک کے الزامات کے سلسلے میں سی بی آئی نے نو مقامات پر چھاپے مارے ہیں، جس کے دائرے میں ملک سے وابستہ افرادبھی شامل ہیں۔ ملک کا کہنا ہے کہ جن کی شکایت کی،ان سے کچھ نہیں پوچھ رہے ہیں۔ وہ ہمیں ڈرانا چاہتے ہیں۔
اکتوبر 2021 میں ستیہ پال ملک نے دعویٰ کیا تھا کہ جب وہ جموں و کشمیر کے گورنر تھے، تب آر ایس ایس کے ایک سینئرعہدیدار نے انہیں ‘امبانی’ سے متعلق دو فائلوں کومنظوری دینے کے لیے 300 کروڑ روپے کی رشوت کی پیشکش کی تھی۔ ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے آر ایس ایس کے اس عہدیدار کا نام رام مادھو بتایا تھا۔
گزشتہ سال اکتوبر میں جموں و کشمیر کے سابق گورنر ملک نے راجستھان میں ایک تقریب میں کہا تھا کہ جب وہ جموں و کشمیر کے گورنر تھے تو انہیں دو فائل کلیئر کرنے کے لیے 300 کروڑ روپے کی رشوت کی پیشکش کی گئی تھی۔ دونوں سودے رد کر دیے گئے تھے۔