گزشتہ 30 نومبر کو ریٹائر ہوئے جسٹس جوزف نے 12 جنوری کو کیے پریس کانفرنس کے سیاق میں کہا کہ انھوں نے کورٹ کے مسائل کے بارے میں سابق چیف جسٹس دیپک مشرا کو بتایا تھا۔ لیکن جب کوئی حل نہیں نکلا تو میڈیا کے سامنے آنا پڑا۔
جسٹس کرین جوزف نے کہا کہ ایسی کوئی مثال نہیں ہے جب کالیجئم کی سفارش والے ناموں کو مرکز کے ذریعے واپس بھیجا گیا ہو۔ اس لئے معاملے پر اور زیادہ بات چیت کئے جانے کی ضرورت ہے۔
یہ حکومت اس لئے نہیں ہے کہ کانگریس کے گناہوں کو دوہراتی رہے۔ کیا ججوں کی تقرری کے معاملے میں مودی حکومت نے کوئی الگ اخلاقی پیمانہ قائم کیا ہے؟
جسٹس کے ایم جوزف کے سپریم کورٹ جج بنائے جانے پر تذبذب برقرار،کانگریس نے لگایا بدلے کی سیاست کا الزام۔