یہ معاملہ مدھیہ پردیش کے اندورضلع کے پیڑمی گاؤں کا ہے۔ اس سلسلے میں دی گئی شکایت میں کہا گیا ہےکہ گئوشالا کے پاس کھلے میدان میں تقریباً 150 گایوں کی باقیات اور کنکال پڑے ہوئے دیکھے گئے، جنہیں کتے اور گدھ نوچ کرکھا رہے تھے۔گزشتہ جنوری میں راجدھانی بھوپال کے بیرسیا قصبے میں واقع ایک گئوشالا میں بھی بڑی تعداد میں گایوں کی موت کا معاملہ سامنے آیا تھا۔
دہلی یونیورسٹی کے ہنس راج کالج میں ‘سوامی دیانند سرسوتی گئو-سنوردھن ایوں انوسندھان کیندر’ قائم کیا گیا ہے۔ پرنسپل کا کہنا ہے کہ ہمارا کالج ڈی اے وی ٹرسٹ کالج ہے، جس کی بنیاد آریہ سماج ہے۔ اسی روایت کے مطابق ہم ہر مہینے کی پہلی تاریخ کو ہون کرتے ہیں۔آگ میں چڑھانے کے لیے خالص گھی جیسی ضروری چیزیں بازار سے خریدنی پڑتی ہیں۔ اب ہم اس معاملے میں خود کفیل بن سکتے ہیں۔
گئوشالہ میں گائے کو گود لینے کی لاگت کم از کم 15 دنوں کے لئے 1100 روپے ہے اورزندگی بھر کے لئے 3 لاکھ روپے ہے۔
بلرام پور کے پنچ پیڑوا گاؤں کے انٹر کالج کے میدان میں گئو شالہ بنائے جانے کے فیصلے کی اسکول نے مخالفت کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اسکول کی زمین ہے اور اس بارے میں ضلع انتظامیہ نے کوئی نوٹس تک نہیں دی ہے ۔ وہیں انتظامیہ نے اسکول پر زمین ہڑپنے کا الزام لگایا ہے
معاملے میں ملزم مقصود کے بچاؤ میں سشیل کمار دوبے نے پولیس کو ایک حلف نامہ داخل کر کے بتایا ہے کہ وہ بے گناہ ہے۔انہوں نے پولیس کو یہ جانکاری دی کہ مقصود صرف زخمی سانڈ کو ان کی گئو شالا میں لے کر آرہا تھا۔
خطرہ بھانپ کر یامین اور اس کے گھر والے سمیت کچھ دوسرے مسلمان گاؤں چھوڑ کر چلے گئے تھے ۔
واقعہ ہنومان گڑھ ضلع کے بھادرا تحصیل واقع ایک گئو شالہ کاہے۔ گئو شالہ کے صدر نے بتایا کہ دو باڑوں میں 300 سے زیادہ گائے اچانک بیمار ہو گئیں جن میں سے30-29 گایوں کی موت ہو گئی۔
گئوشالہ کی دیکھ ریکھ آچاریہ سشیل گودرشن ٹرسٹ کرتا ہے۔ پولیس نے گئوشالہ کا دورہ کیا اور پایا کہ وہاں کی 1400 گایوں میں سے 36 کی موت ہو چکی ہے۔