آج کے ہندوستان میں شاید ہی کوئی تصور کرسکے کہ کونکنی بولنے والا جنوب کا ایک عیسائی اس حد تک سیاست پر اثر انداز ہوسکے کہ وہ بمبئی میں طاقتور کانگریسی لیڈروں کا تختہ پلٹ دے اور پھر آٹھ بار مسلسل بہار جیسے صوبہ سے لوک سبھا کی نمائندگی کرے۔
الہ آباد یونیورسٹی کے طالب علم آیوش تیواری نے دہلی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ عرضی دائر کرکے دہلی یونیورسٹی کے بی اے ایل ایل بی انٹرینس اگزام کو انگریزی کے علاوہ ہندی میں بھی کرائے جانے کی مانگ کی ہے۔
دہلی کی تہاڑ جیل کی مہمان نوازی کا مجھے بھی براہ راست تجربہ ہے۔ جیل کے عملہ کا رویہ بھی فلم کے جیلر سے مختلف نہیں ہے، جس کا مشہور مکالمہ تھا:”ہم انگریزوں کے زمانے کے جیلر ہیں۔ ہم ان لوگوں میں سے نہیں جو قیدیوں کو سدھارنے […]