Ghazal

تخلیقی سرگزشت: ’باطل کے خلاف حق پرست آواز اٹھائیں گے ہی، انجام خواہ کچھ بھی ہو‘

مذہب، رنگ ونسل اور خون کے سوداگر زندگی کو کس سمت لے جا رہے ہیں؟ اس نئے نظام میں اُن تہذیبی قدروں کے لیے جگہ نہیں ہے، جن کے سائے میں امن وعافیت کے خواب پلتے تھے، جن کی روشنی میں آرزو اور جستجو کے معرکے سَر ہوتے تھے۔ میں اور میرے عہد کی تخلیقی سرگزشت کی اس قسط میں پڑھیے ممتاز شاعرہ ملکہ نسیم کو۔

تخلیقی سرگزشت: ’مجھے یقین ہے نفرت کا انجام محبت ہوگا‘

میں اپنے عہد کے مسائل سے آنکھیں ملاکر بات کرتا ہوں۔ ان مسائل میں محبت بھی ہے اور نفرت بھی۔ مجھے یقین ہے کہ نفرت کا انجام محبت ہوگا۔ ہاں، موجودہ سیاست میں سچ بولنے والوں کے لیے جگہ نہیں ہے۔ مذہب کے نام پر مثبت سروکاروں کو رسوا کیا جارہا ہے۔ بھیڑ کسی کو بھی اپنا نوالہ بنالیتی ہے۔ اقلیت ہونا جیسے گالی ہو۔ میں اور میرے عہد کی تخلیقی سرگزشت کی اس قسط میں پڑھیے نئی نسل کے شاعر اور تخلیق کار معید رشیدی کو۔

ممبئی: معروف گلوکار بھوپندر سنگھ نہیں رہے

غزل گلوکار بھوپندر سنگھ کا ممبئی کے ایک اسپتال میں مشتبہ طور پرپیٹ کے کینسر اورکووڈ سے متعلق پیچیدگیوں کی وجہ سے انتقال ہوگیا۔ پانچ دہائیوں پر محیط اپنے کیریئر میں انہوں نے ‘دل ڈھونڈتا ہے’، ‘نام گم جائے گا’، ‘تھوڑی سی زمین تھوڑا آسمان’، دو دیوانے شہر میں، کسی نظر کو تیرا انتظار، کسی کو مکمل جہاں، جیسے کئی مشہور نغموں اور کلام کو اپنی آواز دی۔

ورق در ورق: سہیل کاکوروی کی طویل ترین محاوراتی غزل

سہیل کاکوروی کی تخلیقی تازہ کاری کا احساس ان اشعار کے انگریزی تراجم سے بھی کیا جا سکتا ہے۔ اردو محاوروں کو انگریزی میں منتقل کرنا بہت مشکل ہے کہ محاوروں کی جڑیں مقامی اور مذہبی اقدار میں پیوست ہوتی ہیں۔اسی طرح ہندی میں محض رسم الخط نہیں بدلا گیا ہے بلکہ مشکل اردو الفاظ کی فرہنگ بھی درج کی گئی ہے۔

ورق در ورق: اختری (بیگم اختر)-سوزاورساز کا افسانہ

یہ کتاب محض بیگم اخترکے سوانحی کوائف اور فنِ موسیقی پر ان کی ماہرانہ دسترس کے سپاٹ یا عالمانہ بیان تک خود کومحدود نہیں رکھتی بلکہ مرتب کے مطابق یہ ان کی گلوکاری، ان کے کردار اور ان کی زندگی سے متعلق بعض گم شدہ کڑیوں کو ایک مربوط اور کثیر حسی بیانیہ کے طور پر پیش کرتی ہے۔