گزشتہ دنوں سابق مرکزی وزیر ایم جےاکبر زی میڈیا کے انگریزی چینل‘وی آن’سےجڑے ہیں۔ اب ان کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے صحافیوں کے ایک گروپ نے اس ادارے سے کہا ہے کہ کام کرنے کی جگہ پر جنسی ہراسانی اور جنسی ہراساں کرنے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔
صحافی پریہ رمانی نے سابق مرکزی وزیر ایم جے اکبر کی جانب سے دائر ہتک عزت کے مقدمے سے بری ہونے کے بعد کہا کہ انہیں اچھا لگ رہا ہے کہ عدالت کے سامنے ان کا سچ صحیح ثابت ہوا۔
پریہ رمانی نے سال 2018 میں‘می ٹو’ مہم کے تحت سابق مرکزی وزیر ایم جے اکبر پر جنسی ہراسانی کے الزام لگائے تھے۔ اکبر کی جانب سے دائر ہتک عزت کے معاملے سے رمانی کو بری کرتے ہوئے دہلی کی عدالت نے کہا کہ عزت کے حق کی قیمت پر وقار کے حق کو محفوظ نہیں کیا جا سکتا۔
صحافی پریہ رمانی نے سابق مرکزی وزیر ایم جے اکبر پر جنسی استحصال کا الزام لگایا تھا، جس کے بعد اکبر نے ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرایا تھا۔
صحافی پریہ رمانی نے می ٹو مہم کے تحت سابق مرکزی وزیر ایم جے اکبر پر جنسی استحصال کا الزام لگایا تھا، جس کے بعد اکبر نے ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرایا تھا۔
میرا استحصال کرنے والے شخص تھے قادر مطلق کے پی ایس گل، جو کہ 1988 میں پنجاب کے پولیس ڈائریکٹر جنرل تھے۔مجھے اکیلے میں من بھر رو لینے اور آگے بڑھنے کی نصیحت دی گئی۔
سابق ایڈیٹر ایم جے اکبر پر تقریباً 16 خواتین جنسی استحصال کا الزام لگا چکی ہیں۔وہ اس معاملے میں عدالت میں ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر چکے ہیں۔
میری کہانی کو خارج کرتے ہوئے اکبر اپنے ’پلائی ووڈ اور کانچ کے چھوٹےسے کیوبیکل‘میں چھپ رہے ہیں۔ یا تو وہ جھوٹ بول رہے ہیں یا ان پر عمر کا اثر ہونے لگا ہے۔
مرکزی وزیر ایم جے اکبر نے صحافی پریہ رمانی کے خلاف دہلی کے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں ایک نجی کریمنل ہتک عزت کی شکایت دائر کی ہے۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے می ٹو مہم اور میڈیا پر انڈین وومینس پریس کاپرس کی ڈائریکٹر ٹی کے راج لکشمی اور سینئر صحافی سانتونا بھٹاچاریہ سے ارملیش کی بات چیت۔
بات ان دنوں کی ہے جب میں ایشین ایج میں کام کیا کرتی تھی اور اکبر وہاں مدیر تھے