بی جے پی گائے کے نام پر جنون کی سیاست کرتی ہے
مبینہ گئورکشا مہم سے صرف مسلمانوں کا ہی نقصان نہیں ہوا ہے، ہندوؤں کا بھی ہوا ہے۔مویشی کی قیمت آدھی رہ گئی ہے۔ اس سے پریشانی بڑھی ہے۔
مبینہ گئورکشا مہم سے صرف مسلمانوں کا ہی نقصان نہیں ہوا ہے، ہندوؤں کا بھی ہوا ہے۔مویشی کی قیمت آدھی رہ گئی ہے۔ اس سے پریشانی بڑھی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں گئو رکشا نے نام پر ہونے والی لنچنگ اور قتل معاملوں کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے کہا کہ فرقہ وارانہ بیان بازی پر پابندی لگائی جائے اور حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
جھارکھنڈ کے لاتیہار ضلع کے بالوماتھ میں سال 2016 میں دو مویشی کاروباریوں کو بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا تھا۔ مرنے والوں کی فیملی نے جھارکھنڈ حکومت سے مناسب تحفظ مہیا کرانے کے ساتھ ہی معاوضے کی مانگ کی ہے۔
گزشتہ 17 مارچ 2016 کو 32 سالہ مظلوم انصاری اور 13 سالہ امتیاز کو گئو کشی کے شک میں بھیڑ کے ذریعے قتل کرنے کے بعد ان کی لاشوں کو درخت پر لٹکا دیا گیا تھا۔
مرکزی وزیر جیسے اور بھی کئی ہیں جو ایک امیر اور تعلیم یافتہ بیک گراؤنڈ سے آتے ہیں، جو دکھتے لبرل ہیں لیکن جن کے من میں فرقہ وارانہ سڑاند بھری ہوتی ہے۔
رام گڑھ میں گزشتہ سال مبینہ طور پر گائے کا گوشت رکھنے کے شک میں ہوئے علیم الدین انصاری کے قتل کے مجرم ٹھہرائے گئے 8 ملزموں کو گزشتہ ہفتے ضمانت ملی تھی۔ بدھ کو ان کے جیل سے نکلنے پر بی جے پی رکن پارلیامان اور مرکزی وزیر جینت سنہا نے ان کا خیر مقدم کیا۔
گزشتہ سال جھارکھنڈ کے رام گڑھ میں مبینہ طور پر گائے کے گوشت رکھنے کے شک میں بھیڑ کے ذریعے پیٹ پیٹکر قتل کر دیے گئے علیم الدین انصاری کے بعد اسی علاقے میں ایک اور آدمی کی مشتبہ حالات میں ہوئی موت سے کئی سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔