میرٹھ میں ہندو خاندان سے ایک مسلمان کےگھر خریدنے کے سودےنے نیا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔ مقامی ہندو گروپوں نے اس کو لے کرپولیس تھانے اور بعد میں گھر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیااور ہنومان چالیسہ کا پاٹھ بھی کیا۔ بیچنے والے خاندان کا کہنا ہے کہ انہیں خریدار کے مسلمان ہونے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ جس نے اچھی قیمت دی، انہوں نے اس کو مکان بیچ دیا۔
اگر آپ نئے ہندوستان میں مسلمان ہیں، تو آپ کو مسلسل یہ خطرہ در پیش ہے کہ آپ کے نماز پڑھنے کے عمل کو جرم سمجھ لیا جائے۔
اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کی قومی صدر راجیہ شری چودھری نے کہا کہ 6 دسمبر کوہم طے شدہ وقت پر ہنومان چالیسا پاٹھ کرکے شری کرشن جنم بھومی کے ماحول کو پاکیزہ بنائیں گے اور ایسا کرکے ہم ہندو سماج کو بھگوان کرشن کی جائے پیدائش کو خالص شکل میں سونپنا چاہتے ہیں۔
کچھ ہندتووادی گروپوں کے ذریعے سڑکوں پر نماز پڑھنے کے خلاف ہنومان چالسیہ پڑھنے کو کہا گیا تھا۔ اس پر علی گڑھ ضلع انتظامیہ نے یہ روک لگائی ہے۔ ہندو جاگرن منچ نے اس فیصلے کو لےکر علی گڑھ کےکلکٹر کو وارننگ دی ہے۔