گزشتہ دنوں کانگریس، سی پی آئی اور سی پی آئی (ایم ایل) نے اپنی شکایت میں الزام لگایا تھا کہ راجستھان کے بانس واڑہ میں مودی کی تقریر، انتخابی ریلیوں میں ان کا بار بار رام مندر کا ذکر کرنا اور کانگریس کے منشور کو مسلم لیگ کا بتانا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے، جس پر الیکشن کمیشن نے بی جے پی صدر جے پی نڈا کو نوٹس جاری کیا تھا۔
تلنگانہ کے بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ کو پارٹی نے گزشتہ سال اگست میں پیغمبر اسلام کے بارے میں ان کے مبینہ توہین آمیز تبصروں کی وجہ سے معطل کر دیا تھا۔ تلنگانہ میں اسمبلی انتخابات 30 نومبر کو ہوں گے اور سنگھ، جن کے خلاف 100 سے زیادہ مجرمانہ مقدمات ہیں، ایک بار پھر گوشا محل انتخابی حلقہ سے انتخاب لڑیں گے۔
ویڈیو: گزشتہ چند مہینوں میں ممبئی، ناگپور، کولہاپور، پونے سمیت مہاراشٹر کے 30 شہروں میں ‘ہندو جن آکروش ریلیاں’ منعقد کی گئی ہیں، جہاں ہندوتوا لیڈر کھلے عام فرقہ وارانہ نفرت انگیز تقاریر کرتے نظر آتے ہیں۔ ہیٹ اسپیچ پر سپریم کورٹ کے سخت تبصروں کے باوجود ان پر پابندی کیوں نہیں لگائی جا رہی؟
اپنے متنازعہ بیانات کے لیےمعروف حیدرآباد کے ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ کو بی جے پی نے گزشتہ سال پیغمبر اسلام کے بارے میں ایک متنازعہ ویڈیو جاری کرنے کے باعث معطل کردیا تھا۔ فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کے الزام میں جیل میں رہنے کے بعد عدالت نے ان کی رہائی کے حکم میں تین اہم شرائط عائد کی تھیں، جن میں اشتعال انگیز تقاریر نہ کرنا بھی شامل ہے۔
اتوار کو ممبئی میں ہونے والے ہندو جن آکروش مورچہ کے پروگرام پر اس کے پچھلے پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ کا حوالہ دیتے ہوئے روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ پروگرام میں ہیٹ اسپیچ نہ ہو۔ عدالت نے پولیس سے پروگرام کی ویڈیو گرافی کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کو بھی کہا ہے ۔
ممبئی میں ہندو جن آکروش مورچہ کی طرف سے 5 فروری کوہونے والے ایک پروگرام پر روک لگانے کی درخواست پر سپریم کورٹ نے یہ تبصرہ کیا۔ بنچ نے کہا کہ اگر عدالت عظمیٰ کو ہیٹ اسپیچ پر پابندی لگانے کے لیے مزید ہدایات دینے کو کہا جاتا ہے تو اسے بار بار شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔