مؤرخ عرفان حبیب نے ملک کے الگ الگ حصوں میں مظاہرین پر پولیس کارروائی کولے کر کہا کہ نوآبادیاتی زمانے میں بھی ہم نے مخالفت کا اس طرح استحصال نہیں دیکھا۔ مخالفت کو اس طرح کچلنے کی کوششوں کو لےکر لوگ کافی فکرمند ہیں کیونکہ مخالفت کا حق جمہوری سماج کا حصہ ہے۔
جموں و کشمیر کے سابق آزاد ایم ایل اے راشد انجینئر سے گزشتہ کچھ دنوں سے کشمیری علیحدگی پسندوں کے ذریعے لشکر طیبہ سرغنہ حافظ سعید سمیت پاکستان سے پیسے لےکر وادی میں کشیدگی پھیلانے سے متعلق پوچھ تاچھ کی جا رہی تھی۔
مؤرخ عرفان حبیب نے علی گڑھ میں کہا کہ ، اس وقت سنگھ پریوار نے کشمیر کے مسلمانوں پر حملے کرنے شروع کر دیے تھے۔ سنگھ کے ممبر مقامی مسلمانوں کو پریشان کرنے لگے تھے اور ان کی زمینیں چھین لیتے تھے۔یہی وجہ تھی کہ سردار پٹیل پرمٹ سسٹم کے لیے راضی ہوئے تاکہ باہری لوگوں کو مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے سے روکا جا سکے۔
مؤرخ عرفان حبیب کا تبصرہ ایسے وقت میں آیا ہے جب اپوزیشن ، بی جے پی اور سنگھ پر ہندوتوا کے ایجنڈے کو بڑھانے کے لئے ہندوستانی تاریخ کو توڑمروڑکر پیش کرنے کا الزام لگا رہی ہے۔