پی ایم جے وائی ایمپینلڈ پرائیویٹ ہسپتال ایسوسی ایشن (پی ای پی ایچ اے جی) نے کہا ہے کہ وہ 26 سے 29 فروری تک اس اسکیم کے تحت مریضوں کو ‘علامتی احتجاج’ کے طور پر قبول نہیں کرے گی۔ ایسوسی ایشن نے کہا کہ اسکیم کے تحت تقریباً 300 کروڑ روپے کے بقایہ جات کب ادا کیے جائیں گےحکومت کی طرف سے اس بات کی کوئی تحریری یقین دہانی نہیں کرائی گئی ہے۔
گجرات، بہار، مہاراشٹر، کیرالہ، مغربی بنگال اور اڑیسہ سے متعلق یہ سی اے جی رپورٹ حال ہی میں متعلقہ اسمبلیوں میں پیش کی گئیں، جن میں صوبوں کی اقتصادی حالت اور دیگر پروجیکٹ پر کیے گئے کام اور ان کی صورتحال کے بارے میں جانکاریاں دی گئی ہیں۔
آکسفیم انڈیا نے ہندوستان میں کووڈ 19 ٹیکہ کاری مہم کے ساتھ چیلنجز پر اپنے سروے کے نتائج جاری کیے ہیں، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تمام جواب دہندگان میں سے 30 فیصدی نے مذہب، کاسٹ یا بیماری یا صحت کی صورتحال کی بنیاد پر اسپتالوں میں یا صحت کی دیکھ بھال کرنے والےپیشہ وروں کی طرف سے امتیازی سلوک کی جانکاری دی ہے۔
وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے گزشتہ دنوں گورکھپور کے دو کمیونٹی ہیلتھ سینٹرکو گود لینے کا اعلان کیا تھا۔ قیام کے کئی سالوں بعد بھی یہاں نہ مناسب تعداد میں طبی عملہ ہیں، نہ ہی دیگر سہولیات۔المیہ یہ ہے کہ دونوں اسپتالوں میں ایکسرے ٹیکنیشن ہیں، لیکن ایکسرے مشین ندارد ہیں۔
سابق ہیلتھ سکریٹری کےسجاتا راؤ نے کہا ہے کہ غذائی قلت اور صحت مند طرز زندگی کے فقدان کی وجہ سے کافی تعداد میں لوگوں کے اندر بیماری سے لڑنے کی طاقت کم ہے۔ ایسے میں بیماریوں کو لےکرمستقل تحقیق پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، جس کی ہمارے ملک میں کافی کمی ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ کی ہدایت کے باوجودصحت کے شعبے میں اصلاحات پر یکطرفہ روک کے لیے اتر پردیش حکومت سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اگلی چیز یہ ہونے والی ہے کہ آپ کو اپنے بال کٹانے کے لئے یا جلیبی خریدنے کے لئے بھی آدھار کارڈ کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آدھار نمبرکے بغیر آپ کو سڑک پر گاڑی چلانے کی بھی اجازت نہیں ملے۔
عدالت نے کہا کہ ہسپتال کابقایہ بل وصول کرنے کے لئے قانونی طریقے اپنا سکتے ہیں۔ ساتھ ہی حکومت کو ایسے مریض کو تحفظ دینے کا نظام بنانا چاہیے۔