گزشتہ 6 اپریل کو سری نگر کے نوہٹہ میں واقع جامع مسجد کی منتظمہ کمیٹی انجمن اوقاف جامع مسجد نے بتایا کہ جمعہ کے روز حکام نے مسجد کے دروازے بند کر دیے اور کہا کہ شب قدر پر مسجد میں تراویح یا شب خوانی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اندیشہ ہے کہ اس ہفتے عید کی نماز بھی ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
کچھ مظاہرین کا کہنا ہے کہ 11 مارچ کو شہریت ترمیمی ایکٹ کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد سے ہی اتر پردیش پولیس ہر روز ان کے گھر چکر کاٹ رہی ہے۔ پولیس حکام نے بھی تسلیم کیا ہے کہ ریاست میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے کچھ مظاہرین کے گھروں کے باہر پولیس تعینات کی گئی ہے۔
نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرتے ہوئے دلیل دی گئی تھی کہ آرٹیکل370کی وجہ سے ریاست میں دہشت گردانہ واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ اگر ایسا ہی تھا تو ایک سال بعد مرکزی حکومت سپریم کورٹ میں یہ کیوں کہہ رہی ہے کہ یہاں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔
امریکہ کی خاتون رکن پارلیامان کن ڈیبی ڈنگیل نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں غیرمنصفانہ طریقے سے ہزاروں لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور لاکھوں لوگوں کی پہنچ انٹرنیٹ اور ٹیلی فون تک نہیں ہے۔
ہندنژاد-امریکی رکن پارلیامان پرمیلا جئے پال نے امریکی پارلیامنٹ میں جموں و کشمیر پر ایک تجویز پیش کرتے ہوئے ہندوستان سے وہاں لگائی گئی مواصلات پر پابندیوں کو جلد سے جلد ہٹانے اور سبھی باشندوں کی مذہبی آزادی محفوظ رکھے جانے کی اپیل کی۔
جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ ہٹانے کے 89 ویں دن بھی بند جاری۔نیشنل کانفرنس نے جموں و کشمیر کو یونین ٹریٹری بنانے کے مرکزی حکومت کے قدم کو غیر آئینی قرار دیا۔ وادی میں کچھ لوگوں نے حکومت پر ان کا خصوصی درجہ اور پہچان چھیننے کا الزام لگایا۔
رہائی کی شرط کے طور پر حراست میں لئے گئے لوگوں کو یہ وعدہ کرنا پڑ رہاہے کہ وہ ایک سال تک جموں و کشمیر کے حالیہ واقعات کے متعلق نہ تو کوئی تبصرہ کریںگے اور نہ ہی کوئی بیان جاری کریںگے۔
کانگریس کے علاوہ پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس، پیپلس کانفرنس، سی پی ایم اور کشمیر کی کچھ دوسری سیاسی پارٹیوں نے بھی بی ڈی سی انتخابی عمل میں شامل نہ ہونے کی بات کہی ہے۔ بی جے پی نے کہا کہ بی ڈی سی انتخاب کی مخالفت کانگریس، این سی، پی ڈی پی کے کھوکھلےپن کو ظاہر کرتا ہے۔
جموں و کشمیر انتظامیہ نے 5 اگست کو ریاست کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے بعد سے حراست میں لیے گئے 3 رہنماؤں یاور میر، نور محمد اور شعیب لون کو رہا کیا۔