فیض احمد فیض: بول! کہ سچ زندہ ہے اب بھی
فیض کا معاملہ یہ تھا کہ اس کے ہاں جسم کی موت اور زبان کی موت دو الگ الگ کیفیتیں تھیں جب کہ اس نئے عہد کے جملہ وارثان کا معاملہ یہ ہے کہ ان کے لیے زبان کی موت سرے سے کوئی حادثہ ہی نہیں ہے۔
فیض کا معاملہ یہ تھا کہ اس کے ہاں جسم کی موت اور زبان کی موت دو الگ الگ کیفیتیں تھیں جب کہ اس نئے عہد کے جملہ وارثان کا معاملہ یہ ہے کہ ان کے لیے زبان کی موت سرے سے کوئی حادثہ ہی نہیں ہے۔
ویڈیو: نئی دہلی کے شاہین باغ میں شہریت قانون کے خلاف تقریباً ایک مہینے سے مظاہرہ جاری ہے ۔لوگ یہاں مختلف طریقوں سے اپنا احتجاج درج کررہے ہیں ، وہیں گزشہ دنوں’چپی توڑو گروپ‘کے شارق حسین اور شائقہ شوکت نے وہاں مشہو ر زمانہ نغمہ’تجھے دیکھا تو یہ جانا صنم‘کی پیروڈی کے توسط سے شاہ رخ خان جیسے فلم اسٹار کی خاموشی پر سوال اٹھایا ۔ اس گروپ نے مختلف ہندی نغموں کے ذریعے امیتابھ بچن،عامر خان اور اکشے کمار وغیرہ پر بھی سوال کھڑے کیے ہیں۔ ان سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
جو لوگ’’ہم دیکھیںگے‘‘کو’ہندو مخالف‘کہہ رہے ہیں، وہ ایشور کی پوجا کرنے والے بت پرست نہیں، سیاست کو پوجنے والے بت پرست ہیں۔
ویڈیو: آئی آئی ٹی کانپور میں ایک مظاہرے کے دوران طلبا کے ذریعے معروف شاعر فیض احمد فیض کی نظم’ہم دیکھیں گے’ گائے جانے پر ایک فیکلٹی ممبر نے اس کو ہندو مخالف بتایا اور اس کی دو سطروں پر اعتراض کیاہے۔اس نظم کا معنی بتا رہی ہیں ریڈیو مرچی کی آر جے صائمہ۔
بابل سپریو نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ ملک میں ایسا کوئی فیصلہ کن اعداد وشمار دستیاب نہیں ہے، جس سے صرف فضائی آلودگی کی وجہ سے موت یا بیماری کا سیدھا تعلق قائم ہو۔ فضائی آلودگی سانس اور اس سے متعلق امراض کو متاثر کرنے والے کئی عوامل میں سے ایک ہے۔
سپریم کورٹ میں ایک معاملے کی شنوائی کے دوران جسٹس ارون مشرا نے کہا،’میں دہلی میں بسنا نہیں چاہتا۔ دہلی میں رہنا مشکل ہے۔‘
کیا گندگی ہماری زندگی کا مقدر بن چکی ہے؟ کیا ہم اپنی ندیوں، اپنی گلیوں، اپنے شہروں کو اس بے قدری سے گندہ ہوتے رہنے دیںگے کہ وہ ایک چلو بھر پانی لینے یا رہنے لائق ہی نہ رہیں؟
دہلی میں آلودگی کو لے کر سپریم کورٹ شنوائی کر رہی ہے ۔ پچھلی شنوائی میں دہلی حکومت نے پرانی گاڑیوں کو لے کر ایک رپورٹ پیش کی تھی ۔
پولیس کی کارروائی کے ڈر سے لوگوں نے شور کرنے والے پٹاخوں کے بجائے روشنی والے پٹاخوں کا استعمال کیا،جو ہوا کو کئی گنا زیادہ آلودہ کرتے ہیں۔
ایسا پہلی بار ہے جب ملک کے کسی شہر میں فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے مصنوعی بارش کا استعمال کیا جائے گا۔