لتا منگیشکر …
قارئین کی نذر لتا جی کو معنون شیراز راج کی نظم ، شیراز نے یہ نظم کچھ برس پہلے کہی تھی اور لتا جی کی وفات پر اس نوٹ کے ساتھ شیئر کیا کہ، آج کا دن ہے لتا جی کی شکر گزاری کا، انہیں سیس نوانے کا۔
قارئین کی نذر لتا جی کو معنون شیراز راج کی نظم ، شیراز نے یہ نظم کچھ برس پہلے کہی تھی اور لتا جی کی وفات پر اس نوٹ کے ساتھ شیئر کیا کہ، آج کا دن ہے لتا جی کی شکر گزاری کا، انہیں سیس نوانے کا۔
ایک ملک میں اتنا تھوک کب آتا ہے؟تب، جب ماہرین تھوک اپنے قابل پرستش رام ، جنہوں نے شبری کے جھوٹے بیر کھائے تھے، کے نام پر جھوٹ کی تشہیر کرتے ہیں۔جب ایک صحت مند معاشرے کی قدروں پر زوال آتا ہے، اس کی شرم کھوکھلی اور اس کے آدرش بونے ہو جاتے ہیں ، تب جب اس کی ہرچھوٹی بڑی اخلاقیات ختم ہو جاتی ہے۔
شہرہ آفاق گلوکارہ لتا منگیشکر کی آخری رسومات میں شریک ہوئے بالی ووڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان کو دعا کرتے ہوئے اور کچھ دیر کے لیے ماسک اتار کر پھونک مارتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ اس کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بی جے پی کے کچھ لیڈروں نے اس ‘پھونک’کو ‘تھوک’بتایا تھا۔ فرقہ پرستی کا الزام لگاتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین نے ایسے لیڈروں کی مذمت کی ہے۔
لتا منگیشکرہندوستان کی مایہ ناز اورعظیم گلوکارہ تھیں۔ ہندوستانی موسیقی میں ان کی خدمات کے لیے انہیں ‘بلبل ہند’، ‘سور کوکیلا’ اور ‘کوئین آف میلوڈی’جیسے خطابات سے نوازا گیا تھا۔