کیا کانگریس میں اندرونی جمہوریت قائم کرنے کا وقت آ گیا ہے؟
یہ شرمناک ہے کہ گاندھی خاندان اور تھرور و تیواری جیسے لوگ عہدوں کی خواہشات میں الجھ رہے ہیں، جبکہ یہ وقت کانگریس کو باہمی جمہوریت کی طاقت دکھانے کا تھا۔
یہ شرمناک ہے کہ گاندھی خاندان اور تھرور و تیواری جیسے لوگ عہدوں کی خواہشات میں الجھ رہے ہیں، جبکہ یہ وقت کانگریس کو باہمی جمہوریت کی طاقت دکھانے کا تھا۔
کیا اگلے عام انتخاب میں مودی حکومت یا مہاگٹھ بندھن میں سے کوئی رہنما یا جماعت اپنے انتخابی منشور میں یہ وعدہ کر سکتی ہے کہ وہ ملک کےعوام کو تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولت دینے کی آئینی ذمہ داری نبھانے کے لئے 2019 سے ملک کے ارب پتیوں اور امیروں پر مناسب ٹیکس لگانے کا کام کرےگی؟
ایک شہری اور کارکن کے طور پر محتاط رہنا چاہیے کہ سیاست چند گھرانوں کے ہاتھ میں نہ رہ جائے۔ لیکن اس سوال پر بحث کرنے کے لائق نہ تو امت شاہ ہیں، نہ نریندر مودی اور نہ راہل گاندھی۔ صرف عوام اس کی صلاحیت رکھتی ہے ۔ جب تک یہ رہنما کوئی صاف لائن نہیں لیتے ہیں، پریوارواد کے نام پر ان کی بکواس نہ سنیں۔
بی جے پی کے نیشنل جنرل سکریٹری رام مادھو کی ٹیم کا حصہ رہے شیوم شنکر سنگھ کہتے ہیں، ‘ میں 2013 سے بی جے پی کا حمایتی تھا کیونکہ نریندر مودی ملک کے لئے امید کی کرن کی طرح لگتے تھے اور مجھے ان کی وکاس کے نعرے پر اعتماد تھا۔ اب وہ نعرہ اور امید دونوں جا چکے ہیں۔ ‘
بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈروں کے مطابق یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کس طرح مودی –شاہ کی جوڑی پارٹی کی اندرونی جمہوریت اور اس کی روایات کو ختم کر رہی ہے۔