Author Archives

انوراگ مودی

FotoJet (7)

بلقیس کی انصاف کی لڑائی گجرات کے دو افسران کے ذکر کے بغیر ادھوری ہے

سال 2002 میں بلقیس کے ساتھ ہوئی زیادتی کے بعد گجرات کے دو افسران – گودھرا کی اس وقت کی ڈی ایم جینتی روی اور گودھرا سول اسپتال کی ڈاکٹر روہنی کٹی نے تمام سیاسی اور انتظامی دباؤ کے باوجودجس ایمانداری اور دیانت داری سےاپنا کردار نبھایا، وہ واقعی ایک مثال ہے۔

بھارتیہ کسان یونین(بی کےیو)کی قیادت میں کسانوں کے ذریعےغازی پور بارڈرپر دفعہ144نافذ کرنے کے بعد مظاہرہ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

کسانوں کی تحریک کو بدنام کر نے کی کوشش بی جے پی کا آزمودہ نسخہ ہے

کسان مخالف قوانین کے خلاف سڑکوں پر اترے کسانوں کو‘خالصتانی’قراردینا بی جے پی کے اسی پروپیگنڈہ کی اگلی کڑی ہے، جہاں اس کی پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو ‘دیش ورودھی ’، ‘ٹکڑے ٹکڑے گینگ’ یا ‘اربن نکسل’بتا دیا جاتا ہے۔

وزیر اعلیٰ نتیش کمار۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

کیا کورونا کے دور میں بہار میں انتخاب کرانا لوگوں کی زندگی سے کھلواڑ کرنا نہیں ہے

یہ درست ہے کہ وقت پرانتخاب کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، مگر جس ریاست میں وبا کا عالم یہ ہو کہ وزیر اعلیٰ ہی تین مہینے باہر نہ نکلیں، وہاں سات کروڑ رائے دہندگان کے ساتھ ایک ماہ تک انتخابی کارروائی کو جاری رکھنابیماری کے خطرے میں اور اضافہ کا باعث ہوسکتا ہے۔

سانولی گڑھ میں پوجا-پاٹھ کرتے آدیواسی۔

مدھیہ پردیش: سی اے اے-این آر سی کے خلاف آئے آدیواسی بو لے، حکومت کے کاغذات کے مکڑ جال میں نہیں پھنسیں‌ گے

گزشتہ دنوں مدھیہ پردیش کے بیتول میں شہریت قانون اور این آر سی کی مخالفت میں جمع ہوئے آدیواسیوں نے کہا کہ جس جنگل میں ان کے آباواجداد فن ہیں، وہ اس جگہ پر اپنے حق کا اس سے بڑا اور کیا ثبوت دے سکتے ہیں۔

علامتی فوٹو:پی ٹی آئی

کیا بی جے پی انگریزوں کی پھوٹ ڈالو-راج کرو والی پالیسی پر چل رہی ہے؟

سی اے اے-این آر سی کے خلاف ہو رہے مظاہرے میں طویل عرصے کے بعدہندو-مسلم یکجہتی پھر سے نظر آ رہی ہے، جس سے حکمراں بی جے پی میں بےچینی دیکھی جاسکتی ہے۔ ایسی ہی بےچینی 1857 کی انقلاب کے بعد انگریزوں میں دکھی تھی، جس سےنپٹنے کے لئے انہوں نے پھوٹ ڈالو-راج کرو کی پالیسی اپنائی تھی۔

 فوٹو : پی ٹی آئی

ایودھیا: مسجد کو گرا کر وہاں مندر بنانا امن کاراستہ نہیں ہے

اب جب ‘ قانون کے ہتھوڑے ‘سے مسجد کو گرایا جائے‌گا، اور اس کی تصویریں میڈیا چینلوں اور اخباروں میں پوری کمنٹری کے ساتھ نشر کریں‌گے، تب کیاہوگا؟ کئی چینل ہیں، جو اس کو ‘حملہ آوروں ‘ کی پوری تاریخ کے ساتھ پیش کریں ‌گے۔تب کیا اس کا جشن نہیں منے‌گا؟ کیا تب یہ سب وہاٹس ایپ پر نہیں چلے‌گا؟

(فوٹو بہ شکریہ  پی آئی بی)

کیا وزیر اعظم مودی گاندھی کے نظریات کا قتل کر رہے ہیں؟

گاندھی کا نظریہ ان کی موت کے بعد بھی سنگھ کے شدت پسند نظریے کے آڑے آتارہا، اس لئے اپنی پہلی مدت کار میں ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے گاندھی کے سارےاقدار کو طاق پر رکھ‌کر ان کے چشمے کو صفائی مہم کی علامت بناکر ان کو صفائی تک محدود کرنے کی مہم شروع کر دی تھی۔

نریندر مودی اور امت شاہ(فوٹو : پی ٹی آئی)

آرٹیکل 370 جیسے مدعوں کی کاٹ کے لیے گجرات کے ’کھام‘ کو دوہرانا ہوگا

گجرات کا وکاس ماڈل ایک فریب تھا۔ گجرات فسادات کے بعد مسلمانوں کو الگ تھلگ کرنے کا جو تجربہ شروع ہوا، مودی-شاہ اسی کے سہارے مرکز میں اقتدار میں آئے۔ آج یہی گجرات ماڈل سارے ملک میں اپنایا جا رہا ہے۔ 370 کا مدعا اسی تجربے کی اگلی کڑی ہے، جس کو مودی شاہ مہاراشٹر اور ہریانہ انتخاب میں بھنانے جا رہے ہیں۔

فائل فوٹو: رائٹرس

جمہوریت اور آزادی کے اصل معنی آدیواسی سماج سے سیکھنے ہوں‌ گے

آدیواسیوں کی اپنی روزمرہ کی زبان اور عام بات چیت میں جمہوریت یا آزادی لفظ کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ کسی آدیواسی سے ان الفاظ کے بارے میں پوچھیں تو وہ شاید خاموش رہے، لیکن اس کے اصل معنی کا احساس ان کو فطری طور پر ہے۔

ہندوستانی فوج کے جوانوں کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی(فائل فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)

کسانوں کی موت کو چھپانا اور فوجیوں کی موت کو بھناناہی نمائشی راشٹروادہے

بی جے پی اور میڈیا کے کچھ طبقے نے جنون اور دایونگی کا ایسا ماحول بنا دیا ہے، جیسے فوجیوں کی موت پر گھڑیالی آنسو بہانا اور بات بات پر جنگ کی بات کرنا-دیکھ لینا اور دکھا دینا ہی راشٹرواد کی اصلی نشانی رہ گئی ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

اپوزیشن کو مودی کے جال سے نہ صرف بچنا ہوگا بلکہ عوام کے مدعوں پر بھی توجہ دینی پڑے گی

بی جے پی نے عام انتخاب میں راشٹر واد اور پاکستان سے خطرے کو مدعا بنادیا ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ اپوزیشن ان کے اسی جال میں پھنس جائے۔اپوزیشن کو یہ سمجھنا ہوگا کہ عوام میں روزگار، زرعی بحران، دلت-آدیواسی اور اقلیتوں کے خلاف تشدد میں اضافہ جیسے کئی مدعوں کو لےکر کافی بےچینی ہے اور وہ ان کا حل چاہتے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی، مکیش امبانی اور کانگریس صدر راہل گاندھی (فوٹو : پی ٹی آئی / رائٹرس / ٹوئٹر)

کیوں ملک کی سیاسی اور اقتصادی طاقت کچھ خاندانوں تک سمٹ‌کر رہ گئی ہے

کیا اگلے عام انتخاب میں مودی حکومت یا مہاگٹھ بندھن میں سے کوئی رہنما یا جماعت اپنے انتخابی منشور میں یہ وعدہ کر سکتی ہے کہ وہ ملک کےعوام کو تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولت دینے کی آئینی ذمہ داری نبھانے کے لئے 2019 سے ملک کے ارب پتیوں اور امیروں پر مناسب ٹیکس لگانے کا کام کرے‌گی؟