ہریانہ کے امبالا شہر میں منعقد پروگرام کی ایک مبینہ ویڈیو ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ہے، جس میں سدرشن نیوز کے چف ایڈیٹرسریش چوہانکے، ایم ایل اے اسیم گوئل اور دیگر کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ہم ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کا حلف لیتے ہیں۔ ان لوگوں نے اس کے لیے ضرورت پڑنے پر ‘قربانی دینے یا لینے’ کی بات بھی کہی۔
فیکٹ چیک: سدرشن نیوز نے 21 جنوری کودو حصوں میں ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئےدعویٰ کیا کہ راجستھان کے جئے پورمیں ایک شیو مندر کو بند کر کے وہاں مزار بنایا گیا ہے۔ آلٹ نیوز کی تفتیش میں پتہ چلا کہ یہ مزار نیا نہیں ہے بلکہ 30-40 سال سے وہاں موجود ہے۔
سوشل میڈیا پر سامنے آئے ویڈیو میں سدرشن ٹی وی کے چیف ایڈیٹر سریش چوہانکے 19 دسمبر کو دہلی میں ہندو یووا واہنی کے ایک پروگرام میں یہ حلف دلاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
راجستھان آدی واسی مینا سیوا سنگھ کے رکن گریراج مینا کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ 23 جولائی کی شام سدرشن ٹی وی کے مدیرسریش چوہانکے نے انہیں اور پوری آدی واسی کمیونٹی کو گالی دی۔ یہ بھی کہا گیا کہ وہ فرہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے کے لیےانتشار اور فساد پھیلانا چاہتے ہیں۔
بورڈ آف سکینڈری ایجوکیشن راجستھان کے لیےچھپی12ویں جماعت کی سیاسیات کی کتاب کو لےکرتنازعہ ۔ جئے پور میں کتاب سے متعلق ایک جوابی کتاب شائع کرنے والےاشاعتی ادارے کے دفتر میں توڑ پھوڑ کرنے کے سلسلے میں تین افراد گرفتار۔
معاملہ راجستھان کے چورو ضلع کا ہے۔مسلمان مریضوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو لے کراسٹاف کی مبینہ بات چیت لیک ہونے کے بعد شری چند برڈیا روگ ندان کیندر کے ڈائریکٹر سنیل چودھری نے فیس بک پر معافی مانگی ہے۔
بھرت پور کے اربن امپرومنٹ ٹرسٹ کے سکریٹری امید لال مینا کے ذریعے تیار کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ خاتون کے شوہر عرفان خان نے کہا کہ ڈاکٹروں نے ذاتی طور پریہ نہیں کہا کہ آپ مسلمان ہیں اور ہم آپ کا علاج نہیں کریں گے۔
یہ معاملہ راجستھان کے بھرت پور کا ہے۔ حاملہ خاتون کے شوہر عرفان خان نے کہا کہ جو اسٹاف ان کی بیوی کے رابطے میں تھے، انہیں ایسا لگا کہ ہم تبلیغی جماعت سے جڑے ہوئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر یہ جانکاری پھیلنے کے بعد اس واقعہ نے فرقہ وارانہ رنگ لے لیا، جس ہاسپٹل میں بچی کا علاج چل رہا تھا، وہاں مقامی لوگوں نے مظاہرہ کیا۔ 13 تھانہ حلقے میں انٹرنیٹ سروس بند کی گئی۔
خصوصی رپورٹ : راجستھان کے کئی شہروں اور قصبوں میں کچھ مظاہرے 8 سے 10سالوں سے چل رہے ہیں۔ اس بیچ بی جے پی اور کانگریس کی حکومتیں آئیں اور گئیں، لیکن کسی حکومت نے ان لوگوں کی شکایتوں کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا۔
ڈیپارٹمنٹ آف میڈیکل، ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئر جئے پور میں زیکا وائرس پر کنٹرول کا دعویٰ کر رہا ہے، لیکن سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس کی چپیٹ میں آنے والے لوگوں کی تعداد 130 سے زیادہ ہو چکی ہے۔
منو کے مجسمہ کو ہائی کورٹ کے احاطے سے ہٹانے کی عرضیاں سال 1989 سے زیر التوا ہیں، جن پر 2015 کے بعد سے سماعت نہیں ہوئی ہے۔ سوموار کو اورنگ آباد کی دو خواتین کے مجسمہ پر سیاہی پوتنے کے بعد معاملہ پھر گرما گیا ہے۔
ایک مرکزی وزیر جس کو اس وقت پیٹرول-ڈیزل کے بڑھتے داموں کو کم کرنے کے لئے کوشاں ہونا چاہیے تھا تو وہ اپوزیشن کے ایک رہنما کی ضمانت کے دن گن رہا ہے۔ ان کی زبان ٹرول کی طرح ہو گئی ہے۔
عوام نے کسی پارٹی کو مطلق اکثریت کی حکومت بنانے کا موقع دیا تو وہ بی جے پی ہے۔ راجستھان کے اندر بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکار انگد کا پاؤں ہے ، اس کو کوئی اکھاڑ نہیں سکتا ۔
جے پور کے ایک ہسپتال نے چرواور بھرت پور سے لائے گئے تقریباً 28 گاؤں والوں کو ایک ٹیبلیٹ دی تھی۔ دوا کی وجہ سے کچھ لوگوں کے ہاتھ پیر میں درد اور کچھ لوگوں کو نشہ ہونے لگا تھا۔