دہلی پولیس کے ترجمان ایم ایس رندھاوا نے کہا کہ تشددکے سلسلے میں جامعہ نگر علاقے سے 10 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ زیادہ تر ملزمین مجرمانہ پس منظر سے ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی اسٹوڈنٹ نہیں ہے۔ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ان کی پہچان کی۔ جانچ میں اب تک پتہ چلا ہے کہ گرفتار لوگوں نے بھیڑ کو اکسایا تھا اور پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا تھا۔
سی پی آئی رہنما کنہیا کمار نے بہار کے پورنیہ میں شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں ایک ریلی کے دوران مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا،’آپ کے پاس پارلیامنٹ میں اکثریت ہو سکتی ہے، ہمارے پاس سڑک پر اکثریت ہے۔ہمیں ساورکر کے خوابوں کا نہیں ، بلکہ بھگت سنگھ اور امبیڈکر کے خوابوں کا ہندوستان بنانا ہے۔‘
اپوزیشن پارٹیوں نے دہلی میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبا پر پولیس کارروائی کی جوڈیشیل جانچ کی مانگ کی۔
اتر پردیش کے لکھنؤ واقع ندوۃ العلماء کالج میں مظاہرہ کے دوران پتھراؤ۔ دہلی یونیورسٹی اور حیدر آباد کے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے طالبعلموں نے بھی سوموار کو امتحانات کا بائیکاٹ کیا۔ بنارس میں بی ایچ یو، کولکاتہ میں جادھو پور یونیورسٹی اور ممبئی کے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز میں بھی مظاہرہ۔ ملک کے تین ہندوستانی ٹکنالوجی اداروں نے بھی کی مخالفت۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے کہا کہ ہم کیمپس کے اندر پولیس کارروائی کو لےکر ایف آئی آر کرائیںگے۔ کیمپس میں پولیس کی موجودگی کو یونیورسٹی برداشت نہیں کرےگی۔
انوراگ نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ، بات بہت دور نکل چکی ہے، اب اور خاموش نہیں رہا جاسکتا۔
شہریت ترمیم قانون کےخلاف ملک کے مختلف حصوں میں جاری مظاہرے کے درمیان علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اتوار دیر رات طلبا اور پولیس اہلکار آمنے سامنے آ گئے اور پتھراؤ اور لاٹھی چارج میں کم سے کم 60 طلبا زخمی ہو گئے۔ ضلع میں احتیاط کے طور پر انٹرنیٹ خدمات سوموار رات 12 بجے تک کے لئے بند کر دی گئی ہیں۔
نرملا سیتارمن نے کہا کہ ،وہ اتوارکو یونیورسٹی میں ہونے والے واقعات سے واقف نہیں ہیں ۔انہوں نے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ، شہریت ترمیم جیسے قانون پر کانگریس پارٹی لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہی ہے ۔ اس سے ان کا فریسٹریشن بھی ظاہر ہوتا ہے۔
موقع پر بڑی تعداد میں پولیس کی تعیناتی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ فائر بریگیڈ کی کئی گاڑیوں کو بھی بھیجا گیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ ندوہ میں اتوار کی شام سے ہی طلبا جامعہ اور اے ایم یو کے ساتھ اتحاد کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے عرضی گزاروں سے کہا،ہم حقوق کے بارے میں جانتے ہیں اور ہم حقوق پر فیصلہ لیں گے لیکن اس پر تشدد ماحول میں نہیں۔
’انقلاب زندہ باد‘کا نعرہ لگاتے ہوئے 10 طلبا کے ایک گروپ نے اپنے ساتھی طلبا کے ساتھ پولیس کارروائی کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کرتے ہوئے صبح ایک مارچ نکالا۔