بہار حکومت میں اتحادی پارٹی ہندوستانی عوام مورچہ (ہم) کے رہنما اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی کا یہ تبصرہ رام نومی پر نکلے جلوسوں کے دوران کئی ریاستوں میں بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد سامنے آیا ہے۔
سال کے اواخر میں ہونے والے بہار اسمبلی انتخاب سے پہلے اس سیاسی اتھل پتھل سے آر جے ڈی کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ پانچ ایم ایل سی کے پارٹی چھوڑنے کے بعد 75رکنی ایوان میں آر جے ڈی کے ممبروں کی تعداد محض تین رہ گئی ہے۔ مطلوبہ تعداد کے بغیررابڑی دیوی اپوزیشن لیڈر کی کرسی گنوا سکتی ہیں۔
بہار اسمبلی انتخاب سے پہلے پرشانت کشور نے’بات بہار کی’نام سے ایک مہم کی شروعات کی ہے۔ اس مہم کو لےکر پرشانت کشور پرآئیڈیا چوری کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔
جے ڈی یو سے باہر نکالے جانے کے بعد پرشانت کشور نے ‘ بات بہار کی ‘مہم شروع کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے وہ مثبت سیاست کرنے کے خواہشمند نوجوانوں کو جوڑنا چاہتے ہیں۔مہم کے تحت ان کے ذریعے دیے جا رہے اعداد وشمار بہار کی این ڈی اے حکومت کی ریاست میں پچھلے 15 سالوں میں ہوئی ترقی کے دعووں پر سوال اٹھاتے ہیں۔
بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے اکتوبر میں انتخابی تشہیر کی حکمت عملی تیار کرنے والےپرشانت کشور کی تقرری جے ڈی یو کے قومی نائب صدر کے طور پر کی تھی۔
2015 کے بہار اسمبلی انتخاب میں جے ڈی یو کے لئے انتخابی حکمت عملی تیار کرنے والے پرشانت کشور نے حال ہی میں پارٹی کی رکنیت لی اور اب نتیش کمار نے ان کو پارٹی کا قومی نائب صدر بنا دیا ہے۔
بہار میں ان دنوں رونما ہو رہے سیاسی واقعات بتا رہے ہیں کہ بی جے پی اور جے ڈی یو کے درمیان 2013 کے پہلے جیسا تال میل تھا، ویسا اب نہیں رہا اور اس بار بی جے پی-جے ڈی یو اتحاد کی عمر بھی بہت لمبی نہیں رہنے والی ہے۔