الیکشن کےقصے: الیکشن کا موسم قریب آتے ہی بزرگ کئی ایسے پرانے قصے سناتے ہیں، جو جمہوریت کے اس تہوار پرتیر ونشتر کی طرح لگتے ہیں۔ بتاتے ہیں کہ ایک باربھارتیندو ہریش چندر جب بستی پہنچے، توبولے–بستی کو بستی کہوں تو کاکو کہوں اجاڑ! ہرریا قصبے میں بالو شاہی کھائی تو یہ پوچھنے سےباز نہیں آئے کہ اس میں کتنا بالو ہے،وہ کتنی شاہی ہے۔
الیکشن کےقصے:1957 کے لوک سبھا انتخاب میں متھرا سے کانگریس اور جن سنگھ کے امیدواروں کو شکست دیتے ہوئے آزادانہ طورپر لڑے راجا مہیندر پرتاپ سنگھ نے جیت حاصل کی تھی ۔ اٹل بہاری واجپائی اتر پردیش میں لکھنؤ، بلرام پور اور متھرا سیٹ سے انتخاب لڑے تھے اور بلرام پور سے جیتکر لوک سبھا پہنچے تھے۔
سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کو یاد کر رہے ہیں سینئر صحافی ونود دوا۔
فیک نیوز:تصویر میں موجودہ پرائم منسٹر نریندر مودی ڈاکٹروں کے درمیان کھڑے ہیں اور ان کے چہرے پر مسکراہٹ نظر آرہی ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے سیاسی سفر پر ونود دوا کا تبصرہ۔
کرناٹک کے نئے وزیراعلیٰ بی ایس یدورپا کو غیر قانونی کان کنی معاملے میں بد عنوانی کی وجہ سے 2011 میں وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ حالانکہ 2016 میں اسپیشل سی بی آئی عدالت نے ان کو اس معاملے سے بری کر دیا تھا۔
گجرات میں جن سنگھ کی بنیاد رکھنے والوں میں سے ایک وجوبھائی نے سال 2002 میں نریندر مودی کے لئے اپنی روایتی اسمبلی سیٹ چھوڑ دی تھی۔ نئی دہلی: کرناٹک کے گورنر وجوبھائی والا گجرات میں بی جے پی کے سب سے سینئر رہنماؤں میں سے ایک رہے […]
گورکھ پور میں حکمراں جماعت کے ضمنی انتخاب میں ہارنے کی کہانی نئی نہیں ہے۔اس انتخاب میں وزیراعلیٰ رہتے ہوئے تربھون نارائن سنگھ عرف ٹی این سنگھ انتخاب میں اترے اور ان کو ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔