جھارکھنڈ کے سمڈیگا ضلع کےبھیڑی کدر گاؤں میں 16 ستمبر کو سات آدی واسی عیسائیوں کے ساتھ گئو کشی کے الزام میں مبینہ طور پر مارپیٹ کی گئی تھی۔ متاثرین نے الزام لگایا ہے کہ ان سے جبراً ‘جئے شری رام’کے نعرے لگوائے گئے۔ حالانکہ پولیس نے ان الزامات کو خارج کر دیا۔
واقعہ جھارکھنڈ کے مغربی سنگھ بھوم ضلعے کے گلی کیرا گاؤں کا ہے۔ الزام ہے کہ پتھل گڑی حمایتیوں نے اس واقعہ کو انجام دیا ہے۔
جھارکھنڈ کے سرائے کیلا کھرساواں ضلع میں گزشتہ 18 جون کو چوری کے الزام میں تبریز انصاری نامی نو جوان کو بھیڑ نے ایک کھمبے سے باندھکر بےرحمی سے کئی گھنٹوں تک پیٹا تھا، جس سے ان کی موت ہو گئی تھی۔
جھارکھنڈ میں یہ نکسلی حملہ وزیر داخلہ امت شاہ کے ذریعے جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ رگھوبر داس کو ریاست میں نکسل کو ختم کرنے کا سہرا دیے جانے کے ایک دن بعد ہوا ہے۔
رانچی کی ایک طالبہ ریچا بھارتی کو سوشل میڈیا پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی پوسٹ کرنے کے الزام میں گزشتہ 12 جولائی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ مقامی عدالت نے ان کو پانچ قرآن تقسیم کرنے کی شرط پر ضمانت دی تھی۔ بعد میں عدالت نے قرآن تقسیم کرنے کا حکم واپس لے لیا تھا۔
جس مڈھ بھیڑ میں پولیس سیکڑوں گولیاں چلانے کا دعویٰ کر رہی ہے، اس میں اکیلا موتی لال ہی کیوں مارا گیا۔ جھارکھنڈ کے ایک دوردراز گاؤں کی نہایت بےبس قبائلی خاتون پاروتی مرمو کی آنکھوں میں آنسو بھلےہی سوکھ گئے ہوں، لیکن چہرے پر غم اور غصہ […]