گیان پیٹھ کے تازہ ترین اعلان میں واضح طور پر مشہور زمانہ امرت کال کی بازگشت سنی جا سکتی ہے۔ اکیڈمیاں توحکومت کے زیر سایہ کام کرتی ہیں، شاید اس لیے وقتاً فوقتاً انحراف کر سکتی ہیں، لیکن گیان پیٹھ ایوارڈ کے اعلان نے ادبی دنیا میں بڑے پیمانے پرہلچل پیدا کر دی ہے۔ سوال اٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا گیان پیٹھ نےسمجھوتے کی راہ اختیار کر لی ہے؟
ادبی میدان میں عورت اور مرد کی تخصیص انھیں قطعی نا پسند تھی۔ عینی نے اپنی ساری زندگی عورت سے جڑےان ٹیبوز کو توڑا جس کے تحت عورت کمزور تصور کی جاتی ہے اور بغیر ہم سفر کے اس دنیا میں اس کا رہنا تقریباً ناممکن تصور کیا جاتا ہے۔
طویل عرصے سے بیمار چل رہے 81 سالہ گریش کرناڈ کے بینگلورو میں سوموار کی صبح انتقال ہو گیا۔
گزشتہ دنوں گیان پیٹھ ایوارڈیافتہ ادیبہ کرشنا سوبتی کا انتقال ہو گیا۔ ان کا مشہور ناول ‘مترو مرجانی’کے پچاس سال پورے ہونے پر سال 2016 میں ان سے ہوئی بات چیت۔
کرشنا سوبتی کو 2017 میں ادب کے لیےدیے جانے والے ملک کے اعلیٰ ترین اعزاز گیان پیٹھ سے نوازا جا چکا ہے۔ 2015 میں ملک میں عدم رواداری سے ناراض ہو کر انھوں نے اپنا ساہتیہ اکادمی ایوارڈ واپس کر دیا تھا۔
بھارتیہ گیان پیٹھ کی جیوری کی آج یہاں ہوئی میٹنگ میں 92سالہ محترمہ سوبتی کا انتخاب کیا گیا۔انہیں 1980میں زندگی نامہ کےلئے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ نئی دہلی: ہندی کی مشہور مصنفہ کرشنا سوبتی کواس سال کا گیان پیٹھ ایوارڈ دئے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔بھارتیہ […]