JP Nadda

نتن نبین: ایک اور لو-پروفائل صدر، جن کا دور مودی-شاہ کے تسلط اور اقتدار کو اور مضبوط کرے گا

نتن نبین کو بی جے پی کے قائم مقام صدر کے طور پر مقرر کرنے کا فیصلہ نریندر مودی کی قیادت کی اسی کڑی کا حصہ ہے، جس کے تحت پارٹی صدر کے عہدے کو مسلسل کمزور کیا گیا ہے۔ نئے صدر کا اپنا سیاسی وزن بہت کم ہے۔ حالاں کہ یہ قدم بہار میں ایک بڑا انتخابی داؤ بھی ہے۔

آر ٹی آئی میں انکشاف – بی جے پی نے 2021-22 میں سرکاری اسکیموں کے نام پر ’پارٹی فنڈ‘ اکٹھا کیا

بی جے پی پر کچھ سال پہلے سوچھ بھارت، بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ اور کسان سیوا جیسی سرکاری اسکیموں کے نام پر عوام سے ‘غیر قانونی طور پر’ چندہ اکٹھا کر نے کا الزام لگا تھا۔ صحافی بی آر ارونداکشن کو آر ٹی آئی کے توسط سے معلوم ہوا ہے کہ بی جے پی کو ان اسکیموں کے لیے چندہ جمع کرنے کی کوئی خصوصی اجازت یا منظوری  نہ تو مرکزی حکومت  کے کی کسی وزارت سے ملی تھی، نہ ہی پی ایم او سے۔

جے پی نڈا نے الیکشن کمیشن کے نوٹس کے جواب میں مودی کی ہیٹ اسپیچ کا دفاع کیا

گزشتہ دنوں کانگریس، سی پی آئی اور سی پی آئی (ایم ایل) نے اپنی شکایت میں الزام لگایا تھا کہ راجستھان کے بانس واڑہ میں مودی کی تقریر، انتخابی ریلیوں میں ان کا بار بار رام مندر کا ذکر کرنا اور کانگریس کے منشور کو مسلم لیگ کا بتانا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے، جس پر الیکشن کمیشن نے بی جے پی صدر جے پی نڈا کو نوٹس جاری کیا تھا۔

رویش کمار کا بلاگ: کیا حلف لینے سے پہلے دیویندر فڈنویس ڈپٹی چیف منسٹر بننے کی خوشی میں لڈو کھا رہے تھے؟

بی جے پی کے اس دور میں ہر کام مودی کے نام پر ہوتا ہے۔ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ بھی اپنے معمول کے فیصلوں کے پیچھے عزت مآب وزیر اعظم کی مؤثر قیادت کو کریڈٹ دیتے ہیں۔ مہاراشٹر کے معاملے میں بی جے پی کیا کہنا چاہتی ہے۔وہ پہلے طے کر لیں کہ نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے کو اعزاز بتا کر دیویندر فڈنویس کی توہین کرنی ہےیا جے پی نڈا کی ؟ کیا یہ نڈا کو تمسخر کا نشانہ بنا نا نہیں ہے کہ وہ کم از کم ڈپٹی چیف منسٹر بنانے کا فیصلہ لینے لگے ہیں؟

اتراکھنڈ: آگے سی ایم، پیچھے سی ایم، بولو کتنے سی ایم

اتراکھنڈ کی بنیاد رکھنے والی بی جے پی کے ماتھے پر سب سے بڑا داغ یہ لگا ہے کہ بھاری اکثریت سے سرکار چلانے کے باوجود اس نے دس سال کے اقتدار میں صوبے پر سات وزیر اعلیٰ تھوپ ڈالے ۔ پارٹی کی ناکامی یہ بھی ہے کہ اب تک اس کا کوئی بھی وزیر اعلیٰ اپنی مدت پوری نہیں کر سکا۔

وزیر اعلیٰ تیرتھ سنگھ راوت کا استعفیٰ، اتراکھنڈ میں چار مہینے میں تیسرا سی ایم چنا جائے گا

پوڑی سے لوک سبھا ایم پی تیرتھ سنگھ راوت کو بی جے پی کی مرکزی قیادت کی جانب سے ترویندر سنگھ راوت کی جگہ پر وزیر اعلیٰ چنا گیا تھا۔ اتراکھنڈ بی جے پی میں عدم اطمینان کی وجہ سے ترویندر سنگھ راوت نے گزشتہ نو مارچ کو استعفیٰ دے دیا تھا۔

الیکشن کمیشن پر الزام، مہاراشٹر انتخاب میں سوشل میڈیا کی ذمہ داری بی جے پی سے وابستہ ایجنسی کو دی تھی

آر ٹی آئی کارکن ساکیت گوکھلے کا الزام ہے کہ مہاراشٹر کے چیف الیکٹورل افسر نے جس ایجنسی کو الیکشن کمیشن کےسوشل میڈیاکا ذمہ سونپا تھا، وہ بی جے پی کے یوتھ ونگ کے آئی ٹی سیل کے کنوینر دیوانگ دوے کی ہے۔

لاک ڈاؤن: لداخ کے بی جے پی صدر چیرنگ دورجے نے استعفیٰ دیا

یونین ٹریٹری لداخ میں بی جے پی صدر چیرنگ دورجے نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران ملک بھر میں پھنسے ہوئے مریضوں، عقیدت مندوں اورطلبا کے ساتھ لداخ کے تقریباً 20 ہزار لوگوں کو واپس لا پانے میں ان کی پارٹی اور لداخ انتظامیہ ناکام رہی ہے۔

نریندر مودی نے کہا، نیشن بلڈنگ کی بنیاد ہیں ساورکر کے ’سنسکار‘، ان کو بھارت رتن سے رکھا گیا محروم

وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ بیان مہاراشڑکے اکولہ میں ایک انتخابی ریلی کو خطاب کرتے ہوئے دیا۔ اس سے ایک دن پہلے ہی مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کے لیے جاری اپنے انتخابی منشور میں بی جے پی نے ساورکر کو بھارت رتن دینے کا وعدہ کیا تھا۔

مہاراشٹر: بی جے پی کے انتخابی منشور میں ساورکر کو بھارت رتن دینے کا وعدہ

مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس اور بی جے پی کے نیشنل ورکنگ پریسیڈنٹ جے پی نڈا کے ذریعے جاری 40 صفحات کے انتخابی منشور میں جیوتبا اور ساوتری بائی پھولے کو بھی بھارت رتن دینے کی بات کہی ہے۔ ساتھ ہی نوجوانوں کو ایک کروڑ روزگار مہیا کرانے سمیت کئی دوسرے وعدےکیے گئے ہیں۔

لوک سبھاانتخابات: بی جے پی نے امید واروں کی پہلی لسٹ جاری کی،امت شاہ کو اڈوانی کی گاندھی نگر سیٹ ملی

لوک سبھا انتخابات کے لیے بی جے پی کی طرف سے جاری 184 امیدواروں کی پہلی لسٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی وارانسی سے الیکشن لڑیں گے۔وہیں مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کو امیٹھی سے دوبارہ ٹکٹ دیا گیا ہے۔

رویش کا بلاگ: سچائی کو چھپانے کے لئے یوگ کا پروپیگنڈہ…

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن(ڈبلیو ایچ او) کہتا ہے کہ 1000 کی آبادی پر ایک ڈاکٹر ہونا چاہیے لیکن ہندوستان میں 11082 کی آبادی پر ایک ڈاکٹر ہے۔ مطلب 10000 کی آبادی کے لئے کوئی ڈاکٹر نہیں ہے۔ ملک میں 5 لاکھ ڈاکٹروں کی کمی ہے۔ ایمس جیسے اداروں میں پڑھانے والے ڈاکٹر اساتذہ کی 70 فیصدی کمی ہے۔