دہلی کے فساد متاثرہ علاقوں میں پہنچےسپریم کورٹ کے سابق جج، ہیلپ ڈیسک شروع کرنے کی مانگ کی
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس کرین جوزف، جسٹس وکرم جیت سین اور جسٹس اےکے پٹنایک نے لیگل سروس اتھارٹی اور لاء کے طلبا سے گزارش کی ہے کہ وہ متاثرین کی مدد کریں۔
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس کرین جوزف، جسٹس وکرم جیت سین اور جسٹس اےکے پٹنایک نے لیگل سروس اتھارٹی اور لاء کے طلبا سے گزارش کی ہے کہ وہ متاثرین کی مدد کریں۔
گزشتہ 30 نومبر کو ریٹائر ہوئے جسٹس جوزف نے 12 جنوری کو کیے پریس کانفرنس کے سیاق میں کہا کہ انھوں نے کورٹ کے مسائل کے بارے میں سابق چیف جسٹس دیپک مشرا کو بتایا تھا۔ لیکن جب کوئی حل نہیں نکلا تو میڈیا کے سامنے آنا پڑا۔
1997 میں سپریم کورٹ کے ذریعے منظور ایک تجویز کے تحت سپریم کورٹ کے ججوں کو ہندوستان کے چیف جسٹس کے سامنے اپنی جائیداد کا انکشاف کرنا لازمی کیا گیا تھا۔
جسٹس کرین جوزف نے کہا کہ ایسی کوئی مثال نہیں ہے جب کالیجئم کی سفارش والے ناموں کو مرکز کے ذریعے واپس بھیجا گیا ہو۔ اس لئے معاملے پر اور زیادہ بات چیت کئے جانے کی ضرورت ہے۔
مہا راشٹر کے ریٹائر جسٹس جی ڈی اینام دار نے اپنی عرضی میں مانگ کی ہے کہ جسٹس جوزف کے نام کو پروموشن سے الگ کرنے کے مرکز ی حکومت کے غیر قانونی اور غیر آئینی قدم کو رد کیا جائے۔
اگر حکومت سفارشات پر کُنڈلی مارکر بیٹھی رہے اور کچھ نہ کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام ہوتی ہے، تو یہ قانوناً اقتدار کا غلط استعمال ہے۔
جسٹس جوسیف نے عدلیہ اور میڈیا کو جمہوریت کا پہرےدار بتایا۔ ساتھ ہی کہا کہ سبکدوشی کے بعد وہ حکومت کے ذریعے دیا گیا کوئی بھی کام منظور نہیں کریںگے۔
سی جے آئی دیپک مشرا کی صدارت میں ہوئی بنچ کی تشکیل۔ 17 جنوری کو بنچ اہم معاملوں کی سماعت شروع کرےگی۔