سی بی آئی کے سابق ڈائریکٹر ایم ناگیشور راؤ نے پچھلے ہفتے مجاہد آزادی مولانا آزاد اور جانےمانے مسلمان ماہرین تعلیم پر تاریخ کے ساتھ چھیڑچھاڑ کا الزام لگایا تھا۔ سی پی ایم کا کہنا ہے کہ راؤ کے لفظ ، زبان ،مفہوم اورمقصد دوکمیونٹی کے بیچ نفرت پھیلائیں گے۔
سی بی آئی کےسابق ڈائریکٹرایم ناگیشور راؤ فائر سروس،سول ڈیفنس اینڈ ہوم گارڈ کے ڈائریکٹر جنرل ہیں۔ گزشتہ سنیچرکوانہوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ آزادی کے بعد کے30 سالوں میں سرکار نے لیفٹ اور اقلیتوں کے مفادوالے اسکالر اور اکیڈمک دنیا کے لوگوں کو بڑھنے دیا اور ہندو نیشنلسٹ اسکالروں کو سائیڈلائن کیا گیا۔
جسٹس ارون مشرا اور جسٹس نوین سنگھ کی بنچ نے کہا کہ نئے سی بی آئی ڈائریکٹر کی تقرری ہو جانے کی وجہ سے وہ اس معاملے میں کوئی دخل نہیں دیں گے۔ اس کے علاوہ بنچ نے تقرری کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ہدایات جاری کرنے سے بھی انکار کر دیا۔
ڈیجیٹل عہد میں پریس کی آزادی پر بولتے ہوئے سپریم کورٹ کے جسٹس اے کے سیکری نے کہا کہ آج جوڈیشیل پروسیس دباؤ میں ہے۔ معاملے کی شنوائی شروع ہونے سے پہلے ہی لوگ بحث شروع کر دیتے ہیں کہ کیا فیصلہ ہونا چاہیے، اس کا اثر ججوں پر پڑتا ہے۔
ایم ناگیشور راؤ کو سی بی آئی کا عبوری ڈائریکٹر بنائے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں پی آئی ایل دائر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوئے وکیل دشینت دوے سے جسٹس سیکری نے کہا ، برائے مہربانی میری حالت کو سمجھیے ۔ میں یہ معاملہ نہیں سن سکتاہوں۔
اس طرح کی غلطیاں کرن بیدی سے پہلے بھی ہوتی رہی ہیں۔لوگوں کو یاد ہوگا کہ انہوں نے فوٹو شاپ کی گئی تصویروں کو اسی سال 27 جنوری کو ٹوئٹ کیا تھا ۔ گزشتہ ہفتے کی اہم فیک نیوز آئینی عہدے پر فائز ایک شخصیت سے تعلّق رکھتی […]