الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر یادو نے وشو ہندو پریشد کے ایک پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف متنازعہ بیان دیا تھا، جس کے بارے میں سپریم کورٹ اندرونی تحقیقات شروع کرنا چاہتی تھی، لیکن راجیہ سبھا سکریٹریٹ نے واضح کیا کہ یہ اختیار صرف پارلیامنٹ اور صدرجمہوریہ کے پاس ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر یادو نے 8 دسمبر کو وشو ہندو پریشد کے پروگرام میں فرقہ وارانہ تقریر کی تھی۔ اب انہوں نے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ان کی تقریر آئین میں درج اقدار کے مطابق سماجی مسائل پر خیالات کا اظہار تھی اور کسی کمیونٹی کے خلاف نفرت پیدا کرنے کے لیے نہیں تھی۔
جسٹس یادو نے اتوار (8 دسمبر) کو اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ہندوستان اکثریتی برادری کی خواہشات کے مطابق چلے گا۔ اس دوران انہوں نے مسلمانوں کے لیے ‘کٹھ ملا’ کا لفظ بھی استعمال کیا تھا۔