Karnataka Politics

 کرناٹک کے بی جے پی ایم ایل اے آنند سنگھ(فوٹو : اے این آئی)

کرناٹک: غیر قانونی کھدائی اور دوسرے جرائم کے 15 معاملوں کے ملزم کو بنایا گیا وزیر ماحولیات

خام لوہے سے مالا مال بیلاری ضلع سے چاربار کے ایم ایل اے آنند سنگھ کوسوموار کو کرناٹک کی بی ایس یدیورپا کی قیادت والی بی جے پی حکومت میں اشیائےخوردنی اور شہری فراہمی وزیر بنایا گیا تھا لیکن پورٹ فولیو میں تبدیلی کی مانگ‌کے ایک دن بعد ہی ان کو وزیر ماحولیات بنایا گیا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

کرناٹک کے دو سابق وزیراعلیٰ کے خلاف سیڈیشن کا معاملہ درج

لوک سبھا انتخاب کے دوران محکمہ انکم ٹیکس کی چھاپےماری کی سابق وزیرائے اعلیٰ سدھارمیا اور کمار سوامی کے ساتھ اس وقت کے کانگریس جے ڈی ایس گٹھ بندھن کے ایم پی اور ایم ایل نے مخالفت کی تھی۔ عدالت نے پولیس کو مجرمانہ سازش رچنے اور حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنے کی کوشش کرنے کے لیے معاملہ درج کرنے کی ہدایت دی تھی۔

Karnataka-rebel-MLAs-1200x600

کرناٹک: ایم ایل اے کی نااہلیت کو سپریم کورٹ نے ٹھہرایا صحیح، لیکن ضمنی انتخاب لڑنے کی دی منظوری

کانگریس-جے ڈی ایس کے 17 ایم ایل اے نے اس وقت کے اسمبلی اسپیکر کے آر رمیش کمار کے ذریعے ان کو نااہل قرار دیے کئے جانے کے خلاف عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی میں انہوں نے اسپیکر کے ذریعے ان کو نااہل ٹھہرائے جانے کو چیلنج کیا تھا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

کرناٹک: یدورپا نے حاصل کیا ٹرسٹ ووٹ، اسپیکر نے دیا استعفیٰ

کرناٹک میں گزشتہ 23 جولائی کو ایچ ڈی کمار سوامی کی قیادت والی کانگریس-جے ڈی ایس اتحاد والی حکومت تب گر گئی تھی،جب باغی ایم ایل اے کی وجہ سے وہ ٹرسٹ ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی۔اس کے بعد بی ایس یدورپا نے 26 جولائی کو نئے وزیراعلیٰ کے طور پر حلف لیا تھا۔

کرناٹک اسمبلی میں وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی (فوٹو : پی ٹی آئی)

کرناٹک: ٹرسٹ ووت آج، اسپیکر نے باغی ایم ایل اے کو سمن جاری کر ملنے بلایا

کرناٹک اسمبلی کے اسپیکر کے آر رمیش کمار نے باغی ایم ایل اے کو سمن جاری کرکے منگل کی صبح 11 بجے اپنے آفس میں طلب کیا ہے۔ یہ سمن ایم ایل اے کی نااہلی کو لےکر اتحاد کے رہنماؤں کی طرف سے دی گئی عرضی کے بعد دیا گیا ہے۔

فوتو : پی ٹی آئی

ڈاٹا اسٹوری: جانیے کیسے کرناٹک میں اصل جیت کانگریس کی ہوئی ہے

انتخابی سیاست میں کسی حکومت کے کام کا اندازہ انتخاب میں اس حکومت (پارٹی) کے مظاہرہ پر ہی منحصر ہے اور یہ ہونا بھی چاہئے لیکن کئی بار ہم جیتنے والوں کے لئے قصیدے پڑھ دیتے ہیں اور ہارنے والوں کے ہر فیصلے میں غلطی ڈھونڈنے لگتے ہیں۔