جموں و کشمیر میں انتخابات کے دوران دائیں بازو کی تنظیم ایکم سناتن بھارت دل کے قومی صدر انکور شرما بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ شرما نے مسلم گجروں اور بکروال برادریوں کی مخالفت کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ ‘لینڈ جہاد’ میں مصروف ہیں۔ وہ 2018 کے کٹھوعہ ریپ کیس کے ایک ملزم کے وکیل بھی رہ چکے ہیں۔
بتادیں کہ 17 جنوری 2018 کو جموں و کشمیر کے کٹھوعہ ضلع میں ایک آٹھ سالہ بچی کی لاش ملی تھی۔ میڈیکل رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ قتل سے قبل لڑکی کے ساتھ کئی بار گینگ ریپ کیا گیا تھا۔ جون 2019 میں اس کیس کے کلیدی ملزم سانجی رام سمیت پانچ پولیس اہلکاروں کو قصوروارٹھہرایا گیا تھا۔
کٹھوعہ ریپ اور قتل معاملے میں قصوروار پولیس اہلکار کو ان کی پانچ سال کی جیل کی سزا مکمل ہونے سے پہلے ہی رہا کر دیا گیا اور عدالت نے ان کی باقی بچی سزا بھی رد کر دی ہے۔
کٹھوعہ گینگ ریپ اور قتل معاملے کی تفتیش کرنے والی ایس آئی ٹی کے ان ممبروں پر فرضی گواہ تیار کرنے، ان کو غیر قانونی طریقے سے حراست میں رکھنےاور جھوٹے بیان دینے کے لئے مبینہ طور پر ان کو ذہنی اور جسمانی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ہے۔
آخر ایسے لوگ کہاں ہیں، جن کی تقلید کی جا سکے؟ اگر میں چاہتا ہوں کہ میرا بچہ ایک اچھا شہری بنے جو اعلیٰ قدروں کے لئے آواز اٹھا سکے، تو آخر اس موجودہ نسل میں وہ لوگ کہاں ہیں، جن کی طرف دیکھا جا سکتا ہے؟
کٹھوعہ گینگ ریپ اور قتل معاملے کے ایک ملزم نے میٹرک سرٹیفیکٹ کا حوالہ دے کر خود کے نابالغ ہونے کا دعویٰ کیا تھا ،جس پر عدالت نے ا سکی ہڈیوں کی جانچ کا حکم دیا تھا۔
فورینسک ایکسپرٹس نے کہا ہے کہ کٹھوعہ میں متاثرہ بچی کے قتل سے پہلے اس کو جبراً نیند کی کافی گولیاں دی گئی تھی جس کی وجہ سے وہ کوما میں چلی گئی ۔
چیف جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والی بنچ نے معاملے کو پٹھان کوٹ منتقل کرنے اور فاسٹ ٹریک کورٹ میں روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کا آرڈر دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت چنڈی گڈھ میں کرانے اور سی بی آئی کو تفتیش سونپنے کی عرضی پر غور کرنے کے بعد کٹھوعہ میں چل رہی کارروائی پر 7مئی تک روک لگا دی ہے۔
سپریم کورٹ نے کٹھوعہ میں بچی کے ساتھ ریپ اور اس کے قتل کے دو ملزمین کی اس عرضی پر غور کرنے کی حامی بھر دی ہے ،جس میں انہوں نے مقدمہ کی سماعت جموں سے باہر منتقل نہیں کرنے اور معاملے کی تفتیش سی بی آئی کو سونپنے کی گزارش کی ہے۔
کٹھوعہ گینگ ریپ معاملے میں آٹھ سالہ بچی کی پہچان اجاگر کرنے والے میڈیا گھرانوں نے دہلی ہائی کورٹ سے معافی مانگی۔
سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے مدھو کشور کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔انہوں نے کہا کہ ؛ ان کے جھوٹ کا پردہ فاش کرنے کا وقت آگیا ہے۔ نئی دہلی :سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے سماجی کارکن اور قلمکار مدھو کشور کے خلاف جھوٹے انفارمیشن ٹوئٹ کرنے کو […]