کیرل ہائی کورٹ دو عقیدت مندوں اور مندر کے آس پاس کے رہائشیوں کی طرف سے دائر ایک عرضی کی سماعت کر رہی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ آر ایس ایس کے ممبروں کی طرف سے مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر ڈرل / ہتھیاروں کی ٹریننگ مندر میں آنے والے عقیدت مندوں اور تیرتھ یاتریوں، بالخصوص خواتین اور بچوں کے لیے پریشانی کاسبب بن رہی ہے۔
ہندو سیواکیندرم نام کی ایک تنظیم نےکیرل ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرکے یہ مانگ کی تھی کہ اگر مسلمان، لیٹن کیتھولک، عیسائی نادر اور شیڈول کاسٹ کا کوئی شخص عیسائی مذہب کے کسی بھی فرقے میں جاتا ہے تو اسے پسماندہ طبقے میں نہ گنا جائے۔ عدالت نے عرضی خارج کرنے کے ساتھ ساتھ عرضی گزار پر 25000 روپے کا جرمانہ بھی لگایا ہے۔
سماجی کارکن ریحانہ فاطمہ نے ایک ککری شو میں بیف کے لیے‘گئوماتا’لفظ کا استعمال کیا تھا، جسے لےکر ان کے خلاف کیس درج درج کیا گیا تھا۔اس سے پہلے ریحانہ 2018 میں سبری مالا مندر میں داخل ہونے کی کوشش کو لےکر چرچہ میں آئی تھیں۔
جب خودمرکزی حکومت مان چکی ہے کہ لو جہاد نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں، تو پھر کچھ ریاستی حکومتوں کو اس پر قانون لانے کی کیوں سوجھی؟
کیرل ہائی کورٹ نے مبینہ طور پر ملک گیر لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والے لوگوں کے خلاف پولیس کی زیادتی کے مبینہ واقعات کا از خود نوٹس لیا ہے۔
مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے لوک سبھا میں بتایا کہ لو جہاد لفظ کی تعریف موجودہ قوانین کے تحت نہیں کی گئی ہے۔ آئین کاآرٹیکل25 کسی بھی مذہب کو قبول کرنے، اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کی آزادی دیتا ہے۔
جارج کورین نے کہا کہ ،عیسائی لڑکیاں اسلامی انتہاپسندوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہیں۔انہوں نے اس معاملے میں این آئی اے سے جانچ کرانے کی اپیل کی ہے۔
کیرل کی کالی کٹ یونیورسٹی کے ایک کالج کے بی اے کی طالبہ نے ہاسٹل میں موبائل استعمال نہ کرنے کے حکم کو چیلنج کیا تھا۔ ہاسٹل میں رات 10بجے سے صبح چھ بجے تک لڑکیوں کو موبائل کے استعمال کی اجازت نہیں تھی۔
اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کی کیرل اکائی نے مسجدوں میں خواتین کو داخلے کی اجازت دینے کی عرضی دائر کی تھی۔ سپریم کورٹ نے اس کو سستی تشہیر پانے کا ذریعہ کہتے ہوئے خارج کر دیا اور کہا کہ مسلم خواتین کو ہی اس کو چیلنج کرنے دیجیے۔
کیرل حکومت نے ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں ریاستی مفادات کا حوالہ دیتے ہوئے جانکاری دینے سے انکار کر دیا تھا۔ کیرل ہائی کورٹ نے اس حکم کو غیراطمینان بخش اور آر ٹی آئی قانون کے اہتماموں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ریاستی حکومت کو پھٹکار لگائی ہے۔
نریندر مودی نے وزیر اعظم بننے سے پہلےبغیرکسی جانبداری کے ایک سال کے اندر جس پارلیامنٹ کو جرم سے آزاد کرنے کا وعدہ کیا تھا وہ پانچ سال بعد بھی پورا نہیں ہوا۔ اس دوران ان کی پارٹی کے کئی رکن پارلیامان اور وزراء پر سنگین الزام لگے مگر مجرمانہ مقدمہ چلانے کی بات تو دور، انہوں نے عام اخلاقیات کی بنیاد پر کسی کا استعفیٰ تک نہیں لیا۔
ہادیہ کے والد نے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعدکہا،صرف بی جے پی ہی اکیلی ایسی سیاسی پارٹی ہے جو ہندوؤں کے بھروسےکی حفاظت کر رہی ہے۔
عدالت نے بہار اور کیرل کو ضرورت کے حساب سے اپنے اضلاع میں ایم پی اور ایم ایل اے کے خلاف زیر التوا معاملوں کی شنوائی کے لیے اسپیشل کورٹ بنانے کی آزادی دی ہے۔
این آئی اے کیرل میں لو جہاد کے 11 معاملوں کی جانچ کر رہی تھی۔ این آئی اے نے کہا ہے کہ ہمیں ایسے کوئی ثبوت نہیں ملے کہ ان معاملوں میں کسی لڑکے یا لڑکی سے زبردستی مذہب تبدیل کرایا گیا۔
کیرل ہائی کورٹ نے کور پیج پر ایک ماڈل کی بریسٹ فیڈنگ کی تصویر چھاپنے کو لے کر ملیالم میگزین کے خلاف کارروائی کی مانگ والی عرضی کو خارج کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ یہ شادی جائز ہے ۔ہائی کورٹ کو اس کو رد نہیں کرنا چاہیے تھا۔ ساتھ ہی این آئی اے ہادیہ کے شوہر سے متعلق الزامات کی تفتیش کو جاری رکھ سکتے ہیں۔
ہادیہ کے والد اور کیس کے مدعا علیہ کے ایم اشوكن کو حکم دیا کہ وہ 27 نومبر کو اگلی سماعت کے دوران لڑکی اكھیلا اشوكن عرف ہاديہ کو پیش کریں۔ چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم كھانولكر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے مسلم […]
جسٹس وی چیتمبریش اور ستیش نینن کی بنچ نے یہ تبصرہ اس وقت کیا جبکہ ان کے سامنے ایک بین مذہبی شادی کا معاملہ لایا گیا ۔ نئی دہلی : ہر شادی کو لو جہاد کے چشمے سے دیکھنے کی کوشش پر تبصرہ کرتے ہوئے گزشتہ منگل کو […]
غورطلب ہے کہ اپنی عرضی میں ہادیہ کے ‘شوہر ‘ شفین نے عدالت سے اپنے اس حکم کوواپس لینے کی التجا کی ہے۔ نئی دہلی:کیرل کی اکھلا/ہادیہ کیس میں آج عدالت عظمیٰ نےکیرل ہائی کورٹ کے فیصلے پر سوال قائم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا عدالت عالیہ […]