سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ نے ستمبر 2018 میں کہا تھا کہ ایس سی –ایس ٹی کے صاحب ثروت لوگ یعنی کہ کریمی لیئر کو کالج میں داخلے اور سرکاری نوکریوں میں ریزرویشن کافائدہ نہیں دیا جا سکتا۔
سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ اور ہندوستان کے چیف جسٹس کا عہدہ آر ٹی آئی کے تحت پبلک اتھارٹی ہے یا نہیں، اس سوال پر جمعرات کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔
سپریم کورٹ نے پرشانت بھوشن کو اس نوٹس پر 3 ہفتے میں جواب دینے کے لیے کہا ہے ۔ وہیں اٹارنی جنرل اور مرکزی حکومت کو ان کے جواب پر ایک ہفتے میں اپنا جواب دینا ہوگا۔
سینئر وکیل پرشانت بھوشن نےایک فروری کو سی بی آئی کے عبوری ڈائریکٹر ایم ناگیشور راؤ کی تقرری کو لے کر اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کو گمراہ کیا۔
اعلیٰ قانونی افسر نے بتایا کہ حالانکہ کمیونٹی کے کچھ لوگ اس سے ابر چکے ہیں لیکن پھر بھی ذات اور پسماندگی کا ٹھپہ ابھی بھی ان پر لگا ہوا ہے۔
سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت کے وکیل نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کی تنقید نہیں کر رہے ہیں۔ لیکن ماضی میں اس کے احکام اور فیصلوں نے ایسے حالات پیدا کر دیے جس سے لوگوں کو اپنی نوکریاں گنوانی پڑیں۔
سپریم کورٹ نے فی الحال لوک پال کی تقرری کو لےکر آرڈر جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ معاملے کی اگلی سماعت 15 مئی کو ہوگی۔