خام لوہے سے مالا مال بیلاری ضلع سے چاربار کے ایم ایل اے آنند سنگھ کوسوموار کو کرناٹک کی بی ایس یدیورپا کی قیادت والی بی جے پی حکومت میں اشیائےخوردنی اور شہری فراہمی وزیر بنایا گیا تھا لیکن پورٹ فولیو میں تبدیلی کی مانگکے ایک دن بعد ہی ان کو وزیر ماحولیات بنایا گیا۔
لوک سبھا انتخاب کے دوران محکمہ انکم ٹیکس کی چھاپےماری کی سابق وزیرائے اعلیٰ سدھارمیا اور کمار سوامی کے ساتھ اس وقت کے کانگریس جے ڈی ایس گٹھ بندھن کے ایم پی اور ایم ایل نے مخالفت کی تھی۔ عدالت نے پولیس کو مجرمانہ سازش رچنے اور حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنے کی کوشش کرنے کے لیے معاملہ درج کرنے کی ہدایت دی تھی۔
کانگریس-جے ڈی ایس کے 17 ایم ایل اے نے اس وقت کے اسمبلی اسپیکر کے آر رمیش کمار کے ذریعے ان کو نااہل قرار دیے کئے جانے کے خلاف عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی میں انہوں نے اسپیکر کے ذریعے ان کو نااہل ٹھہرائے جانے کو چیلنج کیا تھا۔
کرناٹک میں گزشتہ 23 جولائی کو ایچ ڈی کمار سوامی کی قیادت والی کانگریس-جے ڈی ایس اتحاد والی حکومت تب گر گئی تھی،جب باغی ایم ایل اے کی وجہ سے وہ ٹرسٹ ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی۔اس کے بعد بی ایس یدورپا نے 26 جولائی کو نئے وزیراعلیٰ کے طور پر حلف لیا تھا۔
کرناٹک کے بی جے پی صدر یدورپا نے کہا کہ وہ پارٹی کے قومی صدر امت شاہ سے صلاح مشورہ کرنے کے بعد کابینہ کے ممبروں پر فیصلہ کریں گے۔
کرناٹک بی جے پی کے صدر یدورپا نے جمعہ کو گورنر سے ملاقات کرنے کے بعد کہا کہ وہ آج شام 6 بجے وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف لیںگے۔
اسمبلی کے اسپیکر نے بتایا کہ 99 ایم ایل اے نے ٹرسٹ ووٹ کے حق میں ووٹ دیا ہے، جبکہ 105 ممبروں نے اس کے خلاف ووٹ دیا ہے۔
کرناٹک اسمبلی کے اسپیکر کے آر رمیش کمار نے باغی ایم ایل اے کو سمن جاری کرکے منگل کی صبح 11 بجے اپنے آفس میں طلب کیا ہے۔ یہ سمن ایم ایل اے کی نااہلی کو لےکر اتحاد کے رہنماؤں کی طرف سے دی گئی عرضی کے بعد دیا گیا ہے۔
کورٹ نے یہ بھی کہا کہ باغی ایم ایل اے کے استعفیٰ پر اسپیکر کے ذریعے فیصلہ لینے کی کوئی طے مدت نہیں ہے۔ وہ ایک مناسب وقت میں فیصلہ لے سکتے ہیں۔