ڈھائی ہزار سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے اور چپے چپے پر سکیورٹی اہلکار کا دعویٰ کرنے والی انتظامیہ بھگدڑ کو روکنے میں کیوں ناکام رہی؟ انتظامیہ کو جھونسی کے علاقے میں ہوئی بھگدڑ کی جانکاری کیوں نہیں تھی؟ اگر جانکاری تھی تو بکھرے کپڑے، چپلوں اور دیگر چیزوں کو بڑے ٹرکوں میں کس کے حکم پر ہٹوایا جا رہا تھا۔
کہا جاتا ہے کہ جب کوئی گنگا نہا کر گھر آتا ہے تو اس کے پاؤں میں لگ کر گنگا کی ماٹی بھی ان لوگوں کے لیے چلی آتی ہے جو گنگا تک نہیں جا پائے۔ مہاکمبھ میں بھگدڑ کی رات جب عقیدت مند میلے کے علاقے سے نکل کر شہر میں پھنس گئے تو جن مسلمانوں کو کمبھ میں حصہ لینے سے روکا گیا تھا، کمبھ خود ہی ان کےگھروں اور مسجدوں میں چلا آیا۔
مونی اماوسیہ کے موقع پر مہا کمبھ میں جو حادثہ پیش آیا، اس کے لیے انسانی بھول اور بھیڑ پر قابو پانے میں ناکامی کو یقیناً ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔ اب چوں کہ حکومت اتنی بڑی بھیڑ جمع کرنے کا کریڈٹ لے رہی تھی، تو اسے اس سانحے کے بدنما داغ کو بھی اپنے سر ماتھے پر قبول کرنا ہی چاہیے۔
حادثے کے دو دن بعد بھی پریاگ راج میں صورتحال ابتر ہے۔ دودھ اور اخبار بھی لوگوں کے گھروں تک نہیں پہنچ پائے ہیں۔ شہر کی سڑکوں پر بے تحاشہ بھیڑ کے درمیان گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔
اترپردیش کے الہ آباد میں بدھ کو مہاکمبھ کے دوران سنگم میں بھگدڑ جیسی صورتحال سے متعدد ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ خبروں میں 15 ہلاکتوں کی بات کہی جارہی ہے، لیکن سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
کورونا وائرس کی دوسری لہر کے بیچ وزیر اعظم نریندرمودی نے 11 اپریل سے 14 اپریل کے بیچ ٹیکہ اتسو کے انعقادکااعلان کیا تھا، جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکہ لگانا تھا۔حالانکہ اعداد و شماربتاتے ہیں کہ اس دوران عام دنوں کے مقابلے لوگوں کو کم ٹیکے لگائے گئے۔
ایک رپورٹ کے مطابق، اتراکھنڈ کے ہری دوار میں چل رہے کمبھ میں شامل مدھیہ پردیش کے نروانی اکھاڑے کے مہامنڈلیشور کپل دیو داس کی کووڈ 19 انفیکشن سے گزشتہ 13 اپریل کو موت ہوگئی ۔ کمبھ میلے میں کورونا کی بدتر حالت کو دیکھتے ہوئے 13 اکھاڑوں میں سے نرنجنی اور تپو ندھی شری آنند اکھاڑے نے اس انعقاد سے ہٹنے کا اعلان کیا ہے۔
این جی ٹی نے یہ ہدایت ایک رپورٹ کے حوالے سے دی، جس میں کہا گیا ہے کہ الٰہ آباد کے کچھ سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹ میں اتنا آلودہ پانی جمع ہے کہ صرف 50 فیصد کا ہی تصفیہ ہو پا رہا ہے، باقی 50 فیصد آلودہ پانی بنا تصفیہ کے ہی گنگا میں چھوڑا جا رہا ہے۔
ناسک میں ہوئے کمبھ کے لیے گوداوری کا پانی چھوڑنے کے خلاف دائر ایک عرضداشت پر بامبے ہائی کورٹ نے کہا کہ ایسا کرنا 2003 کی ریاستی آبی پالیسی کی خلاف ورزی تھی۔