گزشتہ دسمبر میں اتر پردیش اور ہریانہ کی سرکارنے اسرائیل میں ملازمت کے لیے تعمیراتی کارکنوں سے درخواستیں طلب کی تھیں۔ حکومت کا منصوبہ تنازعات سے متاثرہ ملک میں کم از کم 10000 مزدوروں کو بھیجنے کا ہے۔ ٹریڈ یونینوں کی دلیل ہے کہ ہندوستانی حکومت بیرون ملک تنازعات والے علاقوں میں کام کرنے جانے والے ہندوستانی مزدوروں کے لیے طے شدہ عمومی حفاظتی معیارات کو نظر انداز کر رہی ہے۔
آر ایس ایس کے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ بھگوان کی نظر میں سب برابر ہیں اور اس کے سامنے کوئی ذات یا فرقہ نہیں ہے۔ یہ سب پنڈتوں نے بنایا ہے، جو غلط ہے۔
آر ایس ایس کے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت نے کہا کہ محنت مزدوری کےتئیں احترام کے جذبے کی کمی ملک میں بے روزگاری کی ایک اہم وجہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایشور کی نظر میں سب برابر ہیں اور اس کے سامنے کوئی ذات یا فرقہ نہیں ہے۔ یہ سب پنڈتوں نے بنایا ہے۔
مسلسل اقتصادی ترقی کےکسی بھی دور کے ساتھ ساتھ غربت میں کمی آتی ہے اور لیبرفورس زراعت سے انڈسٹری اورسروس سیکٹر کی طرف گامزن ہوتا ہے۔حالیہ اعدادوشمار دکھاتے ہیں کہ ملک میں ایک سال میں تقریباً1.3کروڑ مزدور ایسےسیکٹر سے نکل کر کھیتی سے جڑے ہیں۔ عالمی وبا ایک وجہ ہو سکتی ہے،لیکن مودی سرکار کی اقتصادی پالیسیوں نے اس کی زمین پہلے ہی تیارکردی تھی۔
ویڈیو: گزشتہ ہفتے ہیومن رائٹ لاء نیٹ ورک، ایکشن ایڈ اور نیشنل کیمپین فار ایرڈکیشن آف بانڈیڈ لیبر کے ذریعے ہریانہ کے پلول ضلع سے چھتیس گڑھ کے 44 بندھوا مزدوروں کو آزاد کرایا گیا،جن میں 5 حاملہ خواتین اور کچھ نابالغ بھی شامل ہیں۔ 20 فروری کو ان بندھوا مزدوروں نے دہلی کے جنتر منتر میں اپنی باز آبادکاری اور اپنی آزادی سے متعلق سرٹیفکیٹ کے لیے مظاہرہ کیا۔ ان سے سنتوشی مرکام کی بات چیت۔
مرکزی حکومت کے ڈی او پی ٹی نے کہا، ’اگر کوئی کسی بھی طرح کے دھرنے میں شامل ہوتا ہے تو تنخواہ کاٹنے کے علاوہ اس کے خلاف مناسب تادیبی کارروائی کی جائےگی۔ ‘
فیس میں اضافہ اور ایجوکیشن کے کمرشیلائزیشن کی مخالفت کرنےکے لئے طالبعلموں کی 60 تنظیموں اور کچھ یونیورسٹی کے اہلکاروں نے بھی دس مرکزی ٹریڈ یونین کے ذریعے منعقد اس ہڑتال میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹریڈ یونین نےجے این یو میں تشدد اور دیگر یونیورسٹی میں اسی طرح کے واقعات کی تنقید کی ہے۔
ویڈیو: جموں وکشمیر کے راجوری تحصیل کے دو اینٹ-بھٹوں سے 91 بندھوا مزدوروں کو چھڑا کر دہلی لایا گیا ہے۔ ان میں عورتوں اور مردوں کے علاوہ 41 بچے بھی ہیں۔یہ سبھی مزدور چھتیس گڑھ کے جانج گیر-چانپا اور رائے گڑھ ضلع کے ہیں۔ ان سے دی وائر کی سنتوشی مرکام کی بات چیت۔
مودی حکومت کی پالیسیوں کو مزدور مخالف بتاتے ہوئے مرکز سے جڑے تقریباً سبھی مزدور یونین اس بھارت بند کی حمایت کر رہے ہیں۔ ان میں بینک ، بیمہ، ٹیلی کمیونی کیشن وغیرہ سروس سے جڑی تنظیم شامل ہیں۔
10 مرکزی لیبر یونین کے ذریعے بلائی گئی اس ملک گیر ہڑتال میں 20 کروڑ مزدوروں کے شامل ہونے کا امکان۔ ہڑتال کرنے والی یونین کا کہنا ہے کہ حکومت نے مزدوروں کے مدعوں پر اس کی 12 فارمولائی مانگوں پر کوئی دھیان نہیں دیا۔ ستمبر 2015 کے بعد مرکزی حکومت نے یونین سے ایک بار بھی بات نہیں کی۔
دہلی میں اتنے بڑے پیمانے پر رہائشی علاقوں میں فیکٹریاں چل رہی ہیں جہاں پر مالک من مانے طریقے سے کام کرتا ہے اور کسی طرح کے لیبر لاء کو نافذ نہیں کرتا ہے۔