بھارت بند: مرکز نے ملازمین کو جاری کیا سرکلر،کہا-دھرنے میں شامل ہونے پر ہوگی کارروائی
مرکزی حکومت کے ڈی او پی ٹی نے کہا، ’اگر کوئی کسی بھی طرح کے دھرنے میں شامل ہوتا ہے تو تنخواہ کاٹنے کے علاوہ اس کے خلاف مناسب تادیبی کارروائی کی جائےگی۔ ‘
مرکزی حکومت کے ڈی او پی ٹی نے کہا، ’اگر کوئی کسی بھی طرح کے دھرنے میں شامل ہوتا ہے تو تنخواہ کاٹنے کے علاوہ اس کے خلاف مناسب تادیبی کارروائی کی جائےگی۔ ‘
فیس میں اضافہ اور ایجوکیشن کے کمرشیلائزیشن کی مخالفت کرنےکے لئے طالبعلموں کی 60 تنظیموں اور کچھ یونیورسٹی کے اہلکاروں نے بھی دس مرکزی ٹریڈ یونین کے ذریعے منعقد اس ہڑتال میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹریڈ یونین نےجے این یو میں تشدد اور دیگر یونیورسٹی میں اسی طرح کے واقعات کی تنقید کی ہے۔
نیوز چینل ترنگا ٹی وی کی کنسلٹنگ ایڈیٹر برکھا دت نے کہا کہ چینل کے پرموٹر اور کانگریسی رہنما کپل سبل نے جنوری 2019 میں چینل کے ملازمین کی تقرری کرتے وقت کم از کم دو سال کی مدت کار دینے کی بات کہی تھی، اب وہ اس سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
مودی حکومت کی پالیسیوں کو مزدور مخالف بتاتے ہوئے مرکز سے جڑے تقریباً سبھی مزدور یونین اس بھارت بند کی حمایت کر رہے ہیں۔ ان میں بینک ، بیمہ، ٹیلی کمیونی کیشن وغیرہ سروس سے جڑی تنظیم شامل ہیں۔
10 مرکزی لیبر یونین کے ذریعے بلائی گئی اس ملک گیر ہڑتال میں 20 کروڑ مزدوروں کے شامل ہونے کا امکان۔ ہڑتال کرنے والی یونین کا کہنا ہے کہ حکومت نے مزدوروں کے مدعوں پر اس کی 12 فارمولائی مانگوں پر کوئی دھیان نہیں دیا۔ ستمبر 2015 کے بعد مرکزی حکومت نے یونین سے ایک بار بھی بات نہیں کی۔