بنگلہ دیش میں جاری بحران کے درمیان بی جے پی کارکنوں نے سنبل پور ضلع میں درانداز ہونے کے شبہ میں ایک کنسٹرکشن سائٹ سے 34 مزدوروں کو پکڑ ا اور پولیس کے حوالے کر دیا۔ پولیس نے کہا کہ وہ بنگلہ دیش سے نہیں تھے اور انہیں رہا کر دیا گیا۔
یہ مزدورجھارکھنڈ کے پاکڑ ون فاریسٹ ڈویژن کی سرحد پر کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں گزشتہ نو مہینوں سے مزدوری نہیں دی گئی ہے جبکہ وہ اس معاملے کو کئی بار انتظامیہ کے علم میں لا چکے ہیں۔ اس سلسلے میں جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں پی آئی ایل دائر کرکے مزدوری دلانے کی مانگ کی گئی ہے۔
گزشتہ14 ستمبر کو شروع ہوئےپارلیامنٹ کی کارر وائی کے دوران لوک سبھا میں کل 10رکن پارلیامان نے مزدوروں کی موت سے متعلق سوال پوچھے تھے، لیکن سرکار نے یہ جانکاری عوامی کرنے سے انکار کر دیا۔مرکزی وزیرسنتوش گنگوار نے کہا تھا کہ ایسا کوئی ریکارڈ نہیں رکھا جاتا ہے۔
دی وائر کےذریعےانڈین ریل کے 18زون میں دائر آر ٹی آئی درخواست کے تحت پتہ چلا ہے کہ شرمک ٹرینوں سے سفرکرنے والے کم سے کم 80 مزدوروں کی موت ہوئی ہے۔مرکزی حکومت کے ریکارڈ میں یہ جانکاری دستیاب ہونے کے باوجود اس نے پارلیامنٹ میں اس کو عوامی کرنے سے منع کر دیا۔
ویڈیو: کو رونا وائرس کی وجہ سےنافذ لاک ڈاؤن کے بیچ دہلی کے بھلسوا ڈیری علاقے میں پھنسے مہاجر مزدوروں کو کھانے کے لیے بنی لمبی قطاروں میں گھنٹوں اپنی باری کا انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔
مرکزی حکومت کے ڈی او پی ٹی نے کہا، ’اگر کوئی کسی بھی طرح کے دھرنے میں شامل ہوتا ہے تو تنخواہ کاٹنے کے علاوہ اس کے خلاف مناسب تادیبی کارروائی کی جائےگی۔ ‘
فیس میں اضافہ اور ایجوکیشن کے کمرشیلائزیشن کی مخالفت کرنےکے لئے طالبعلموں کی 60 تنظیموں اور کچھ یونیورسٹی کے اہلکاروں نے بھی دس مرکزی ٹریڈ یونین کے ذریعے منعقد اس ہڑتال میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹریڈ یونین نےجے این یو میں تشدد اور دیگر یونیورسٹی میں اسی طرح کے واقعات کی تنقید کی ہے۔
مودی حکومت کی پالیسیوں کو مزدور مخالف بتاتے ہوئے مرکز سے جڑے تقریباً سبھی مزدور یونین اس بھارت بند کی حمایت کر رہے ہیں۔ ان میں بینک ، بیمہ، ٹیلی کمیونی کیشن وغیرہ سروس سے جڑی تنظیم شامل ہیں۔
10 مرکزی لیبر یونین کے ذریعے بلائی گئی اس ملک گیر ہڑتال میں 20 کروڑ مزدوروں کے شامل ہونے کا امکان۔ ہڑتال کرنے والی یونین کا کہنا ہے کہ حکومت نے مزدوروں کے مدعوں پر اس کی 12 فارمولائی مانگوں پر کوئی دھیان نہیں دیا۔ ستمبر 2015 کے بعد مرکزی حکومت نے یونین سے ایک بار بھی بات نہیں کی۔