مغربی بنگال کے سابق وزیر اعلیٰ اور سی پی آئی (ایم) کے سینئر رہنما بدھا دیب بھٹاچاریہ کا طویل علالت کے بعد جمعرات کی صبح کلکتہ میں انتقال ہو گیا۔ بھٹاچاریہ 2000 سے 2011 تک مسلسل 11 سال ریاست کے وزیر اعلیٰ رہے۔
معاملہ کوئمبٹور کے سندرپورم علاقے کا ہے، جہاں جمعرات کی دیر رات سماجی مصلح پیریار کےآدم قد مجسمہ کو توڑ پھوڑ کر اس پر بھگوا رنگ ڈال دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ڈی ایم کے، ایم ڈی ایم کے اور وی سی کے کے کارکنوں نے مظاہرہ کیا اور ملزمین کی گرفتاری کی مانگ کی۔
اس سے پہلے مرکزی وزیر پیوش گوئل نے کہا تھا کہ ابھیجیت بنرجی کی سوچ پوری طرح سے لیفٹ ہے اور ہندوستان کے لوگوں نے اس کو پوری طرح سے مسترد کر دیا ہے۔ وہیں، بی جے پی کے نیشنل سکریٹری راہل سنہا نے کہا تھا کہ غیر ملکی خاتون سے دوسری شادی کرنے والے لوگوں کو اکثر نوبل انعام مل جاتا ہے۔
لوک سبھا چناؤکے بعد مختلف کمیونسٹ پارٹیوں کو ‘متحد’ کرنے اور انہیں ایک پلیٹ فارم پر لانے کی بات ہو رہی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو ایک نئی اور متحدہ پارٹی کے لیے ایک نئے نام کی ضرورت ہوگی۔ میرا مشورہ ہے کہ اس نئی پارٹی کے نام میں سے ‘کمیونسٹ’ کا لفظ ہٹا دیا جائے۔ اس کے بجائے اسے ‘ڈیموکریٹک سوشلسٹ’ سے منسوب کیا جائے۔ یہ لیفٹ کے دوبارہ اٹھ کھڑے ہونے کی جانب پہلا قدم ہوگا۔
بی جے پی کے بانی نے مخالفین کو اینٹی نیشنل کہنے پر اعتراض کیا ہے، جو مودی-شاہ کی حکمت عملی اور مہم کا اہم حصہ رہا ہے۔ ایسا ہی کچھ لال کرشن اڈوانی نے 1970 کی دہائی کے وسط میں ایمرجنسی کے وقت جیل میں بند ہونے کے دوران بھی لکھا تھا۔
خواجہ احمد عباس نے انہیں نکسلی تحریک پر مبنی فلم ‘دی نکسلائٹ’ (1980) ہی آفر کر دی۔ متھن کو یہ پیشکش قبول کرنے میں ہچکچاہٹ تھی کہ اس سے ان کے ماضی کی یادیں تازہ ہو رہی تھیں۔ انہیں وہ دن یاد آ رہے تھے کہ کیسے ہمیشہ ایک دوڑ سی لگی رہتی تھی۔
اینٹی نیشنل، ہندوستان مخالف جیسے لفظ ایمرجنسی کے حکمرانوں کی فرہنگ کا حصہ تھے۔ آج کوئی اور اقتدار میں ہے اور اپنے ناقدین کو ملک کا دشمن بتاتے ہوئے اسی زبان کا استعمال کر رہا ہے۔
جس سیاست کے پاس کوئی قیمت نہیں ہوتی، اس میں نفرت ہی سب سے بڑی قیمت ہو جاتی ہے۔ سائنٹفک سماجواد کے سرخیل کارل مارکس کی سالگرہ (14 مارچ) بھلےہی کچھ روز بعد ہے، لیکن ان کے تریپورہ کے شکست خوردہ پیروکاروں کے جیت کے جنون سے بھرے […]
تریپورہ کے سبروم شہر میں لینن کے ایک اور مجسمہ کو نقصان پہچایاگیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق، وزیر اعظم نریندر مودی نے ان واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کارروائی کی ہدایت دی۔
بی جے پی کارکنان پرساؤتھ تریپورہ کے بیلونیا شہر میں لگے لینن کے مجسمہ کوگرانے کا الزام۔ اس دوران بھارت ماتا کی جئے کے نعرے بھی لگائے گئے۔
بی جے پی کے2014 میں حکومت میں آنے کے بعد سے اس نے جیسےفیصلہ کر لیاہے کہ جےاین یو کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔اس کے لیے تعلیمی معیار کو بہتر کر نے کے بجائے ، لیفٹ ونگ اسٹوڈنٹ پا لیٹکس اور لیفٹ ونگ خیالات کو ختم کر نے پر ان کا سارا زور ہے۔
آئی پی ایف ٹی کے صدر نے کہا آدیواسیوں کی حمایت کے بغیر بی جے پی کو اکثریت ملنا ممکن نہیں تھا، اس لئے ایوان کا رہنما آدیواسی ہونا چاہئے۔