معاملہ کوئمبٹور کے سندرپورم علاقے کا ہے، جہاں جمعرات کی دیر رات سماجی مصلح پیریار کےآدم قد مجسمہ کو توڑ پھوڑ کر اس پر بھگوا رنگ ڈال دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ڈی ایم کے، ایم ڈی ایم کے اور وی سی کے کے کارکنوں نے مظاہرہ کیا اور ملزمین کی گرفتاری کی مانگ کی۔
کہا جاتا ہے کہ بنگال میں بائیں مورچے کی لمبی حکومت نے کسی ایسے پلیٹ فارم کو ابھرنے نہیں دیا، جس کا استعمال فرقہ وارانہ طاقتیں سیاسی فائدے کے لئے کر سکتی تھیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ زمین پر ہندومسلم کشیدگی نہیں تھی۔ ریاست کے موجودہ سیاسی مزاج کو اسی کشیدگی کے اچانک پھوٹ پڑنے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
تریپورہ کے سبروم شہر میں لینن کے ایک اور مجسمہ کو نقصان پہچایاگیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق، وزیر اعظم نریندر مودی نے ان واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کارروائی کی ہدایت دی۔
بی جے پی کارکنان پرساؤتھ تریپورہ کے بیلونیا شہر میں لگے لینن کے مجسمہ کوگرانے کا الزام۔ اس دوران بھارت ماتا کی جئے کے نعرے بھی لگائے گئے۔
آئی پی ایف ٹی کے صدر نے کہا آدیواسیوں کی حمایت کے بغیر بی جے پی کو اکثریت ملنا ممکن نہیں تھا، اس لئے ایوان کا رہنما آدیواسی ہونا چاہئے۔