ویڈیو: 11 مئی کو سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے دہلی میں اروند کیجریوال کی قیادت والی عام آدمی پارٹی (عآپ) حکومت کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ افسران کے تبادلے اور پوسٹنگ کااختیار دہلی حکومت کے پاس ہونا چاہیے۔
ورما نے دہلی کے گورنر کو خط لکھ کر الزام لگایا تھا کہ راجدھانی میں کئی مسجدوں کی تعمیر سرکاری زمین پر غیر قانونی طریقے سے کی گئی ہےاور ایسی مسجدوں کو گرا دیا جائے۔
مغربی دہلی سے بی جے پی رکن پارلیامان پرویش صاحب سنگھ ورما نے دہلی میں مبینہ طور پر سرکاری زمینوں پر غیر قانونی طور سے بنی 50 سے زیادہ مسجدوں، قبرستانوں اور مدرسوں کی لسٹ ایل جی کو سونپی ہے۔
سپریم کورٹ نے دہلی حکومت اور ایل جی کے دائرہ اختیارات کو لے کر فیصلہ سنایا ہے، جس میں اینٹی کرپشن بیورو اور جانچ کمیشن کو مرکزی حکومت کے ماتحت رکھا گیا ہے جبکہ الیکٹرسٹی اور ریوینو محکمہ کو دہلی حکومت کے ماتحت رکھا گیا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے دہلی میں عام آدمی پارٹی کی حکومت اور ایل جی انل بیجل کے بیچ تنازعے پر آئے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ونود دوا کا تبصرہ
سپریم کورٹ نے کہا کہ ایل جی کے پاس آزادانہ اختیارات نہیں ہیں۔ پولیس ، زمین اور پبلک آرڈر کے علاوہ دہلی اسمبلی کوئی بھی قانون بنا سکتی ہے۔
دہلی میں سی سی ٹی وی لگانے کے ٹینڈر کو روکنے کے معاملے کو لے کر اروند کیجریوال نے اپنے وزیروں اور ایم ایل اے کے ساتھ ڈپٹی گورنر سے ملنے کے لیے مارچ نکالنے کا اعلان کیا تھا۔