اگر وزیر اعظم کے خلاف شکایت کو خارج کیا جاتا ہے تو اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی جائےگی۔ وہیں مرکزی وزیر یا قانون سازمجلس کے ممبروں کے خلاف معاملہ ہے تو اس بارے میں لوک پال کے کم سے کم تین ممبروں کی بنچ فیصلہ لےگی۔
لوک پال کا ابھی تک کوئی مستقل دفتر نہیں ہے۔ فی الحال یہ نئی دہلی کےاشوکا ہوٹل سے کام کر رہا ہے۔ لوک پال کو اب تک کل 1160 شکایتں ملی ہیں لیکن کسی بھی معاملے میں جانچ شروع نہیں ہوئی ہے۔
لوک پال کے صدر اور ا س کے ممبروں کی تقرری میں اقتدار میں موجود ممبروں کی تعداد زیادہ تھی اور انتخاب میں پوری طرح سے رازداری برتی گئی۔ ایسا کرنا لوک پال قانون کے اہتماموں کی پوری طرح سے خلاف ورزی ہے۔ انتخابی عمل سے سمجھوتہ کرکے مودی حکومت نے کام کاج شروع کرنے سے پہلے ہی لوک پال ادارہ کو کمزور کر دیا ہے۔
صدرجمہوریہ رامناتھ کووند نے منگل کو سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس پی سی گھوش کی ملک کے پہلے لوک پال کے طور پر تقرری کو منظوری دی۔ اس کے علاوہ لوک پال میں 8 ممبروں کی تقرری بھی کی گئی۔
سپریم کورٹ نے فی الحال لوک پال کی تقرری کو لےکر آرڈر جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ معاملے کی اگلی سماعت 15 مئی کو ہوگی۔