اتر پردیش کے شہر مراد آباد میں 18 اپریل کو ہندو یوا واہنی کے ایک گروپ نے کلکٹریٹ کے باہر اس نوجوان جوڑے کو گھیر لیا تھا اور لڑکے پر لو جہاد کا الزام لگایا تھا۔ بعد میں واہنی کے ارکان نے ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کردیا تھا۔
جواہر لعل نہر و نے کہا تھا کہ -اگر کوئی شخص مذہب کی بنیاد پر دوسروں کو نشانہ بنانے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو میں ملک کا سربراہ ہونے کے ناطے یا عام آدمی کی حیثیت سے اپنی آخری سانس تک اس سے لڑوں گا۔
معاملہ لدھیانہ کے ایک نجی اسکول کا ہے، جہاں ساتویں کلاس میں پڑھنے والے ایک طالبعلم کے ہاتھ پر فیس ریمائنڈر کی مہر لگائی گئی۔ طالبعلم کے والد آٹو رکشہ ڈرائیور ہیں، انہوں نے اسکول انتظامیہ پر استحصال اور ذلیل کرنے کا الزام لگایا ہے۔
روہنگیا پناہ گزینوں کی امداد کے جذبے کو خالصہ ایڈ نے تاریخی قرار دیا ہے۔ نئی دہلی :جامع مسجد لدھیانہ اورگرودوارہ نے مشترکہ طور پر بھائی چارگی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال پیش کرتے ہوئے روہنگیا پناہ گزینوں کی مدد کے لیے سکھ فلاحی تنظیم خالصہ […]