اس سال مارچ میں جیوترادتیہ سندھیا کی قیادت میں کانگریس کے22ایم ایل اے کے اسمبلی سےاستعفیٰ دےکر بی جے پی میں شامل ہونے کی وجہ سے کمل ناتھ سرکار گر گئی تھی۔ اب اندور میں ہوئے ایک پروگرام میں بی جے پی کے جنرل سکریٹری کیلاش وجئےورگیہ نے کہا کہ اس میں دھرمیندر پردھان کا نہیں، وزیر اعظم مودی کا اہم رول تھا۔
بدھ کو سامنے آئے ایک آڈیو کی بنیاد پر مدھیہ پردیش کانگریس نےبی جے پی کی مرکزی قیادت پر کمل ناتھ کی سرکار گرانے کی سازش کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اس آڈیو میں وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان مبینہ طور پر کہہ رہے ہیں کہ مرکزی قیادت نے طے کیا تھا کہ سرکار گرنی چاہیے۔
جیوترادتیہ سندھیا اور ان کے قریبی ایم ایل اے کے ذریعے بغاوت کرنے کے بعد اس وقت کی کانگریس حکومت نے کچھ نئی تقرریاں کی تھیں، جس کی حزب مخالف نے سخت مخالفت کی تھی۔
سپریم کورٹ نے 20 مارچ کو مدھیہ پردیش کی کانگریس کی قیادت والی کمل ناتھ حکومت کو اکثریت ثابت کرنے کی ہدایت دی تھی۔ گزشتہ 10 مارچ کو جیوترادتیہ سندھیا کے ساتھ 22 ایم ایل اے کے استعفیٰ دینے کے بعد کمل ناتھ حکومت بحران میں آ گئی تھی۔
گورنر نے مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ کمل ناتھ کو لکھے خط میں کہا ہے کہ اگر آپ 17 مارچ کو فلور ٹیسٹ نہیں کریں گے تو یہ مانا جائے گا کہ اصل میں آپ کو اسمبلی میں اکثریت حاصل نہیں ہے۔ مدھیہ پردیش حکومت میں وزیر پی سی شرما نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ گورنر دباؤ میں ہیں۔
مدھیہ پردیش اسمبلی میں فلور ٹیسٹ کرانے کی بی جے پی کی مانگ اور ریاستی حکومت کے ذریعے اسپیکر کی توجہ کورونا وائرس کے خطرے کی طرف دلائے جانے کے درمیان اسمبلی اسپیکر نے ایوان کی کارروائی 26 مارچ تک ملتوی کر دی۔ وہیں سابق وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے 12 گھنٹے کے اندر فلور ٹیسٹ کرانے سے متعلق عرضی پر منگل کو سماعت کرنے پر سپریم کورٹ راضی ہو گیا ہے۔
کانگریس سے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد جیوترادتیہ سندھیا کےسیاسی مستقبل کو لےکر کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔ ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا بی جے پی میں بھی ان کا وہی رتبہ قائم رہ پائےگا، جو کانگریس میں تھا؟
ایک شکایت گزار نے سال 2014 میں الزام لگایا تھا کہ جیوترادتیہ سندھیا نے گوالیار میں ایک پراپرٹی کے دستاویزوں میں ہیر پھیر کرکے 6000 فٹ کی زمین کا حصہ ان کو بیچا تھا۔ حال ہی میں جیوترادتیہ سندھیا کانگریس سے بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔
کانگریس نے کرناٹک میں تین ورکنگ پریسیڈنٹ کی بھی تقرری کی ہے۔ وہیں دہلی کانگریس میں پانچ نائب صدر کی بھی تقرری ہوئی ہے۔
بی جے پی کی رکنیت لیتے ہوئے سندھیا نے کہا کہ کانگریس میں حقیقت سے انکار کیا جا رہا ہے اور نئے نظریات، نئی قیادت کو قبول نہیں کیا جا رہا ہے۔