ویڈیو: 30 جنوری کو ڈی ڈی اے نے مہرولی علاقے میں واقع 600 سال پرانی اخوند جی مسجد کو منہدم کردیا۔ مسجد کی دیکھ بھال وقف بورڈ کر رہا تھا اور اس کے احاطے میں ایک مدرسہ بھی چل رہا تھا۔ اس کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے ڈی ڈی اے سے کارروائی کی وجہ بتانے کو کہا ہے۔
جموں خطہ کے کشتواڑ ضلع میں دو مدارس کو مقامی انتظامیہ نے ایف سی آر اے کے اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والے ٹرسٹ کے ساتھ الحاق کی وجہ سے بند کرنے کے احکامات جاری کیے تھے، حالانکہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے اس پر روک لگا دی تھی۔ اس کے باوجود مدارس کو سیل کر دیا گیا۔
وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ انتہا پسندی کی تعلیم دینے والے غیر قانونی مدارس اور اداروں کا جائزہ لیا جائے گا۔ ریاست میں کسی بھی قسم کی انتہا پسندی اور شدت پسندی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے ایسے اداروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایات بھی دی ہیں۔
ویڈیو: رام نومی پر نفرت کی سیاست کرنے والوں نے بہار شریف کی عزیزیہ لائبریری کو آگ کے حوالے کر دیا۔ اس 110 سال پرانی لائبریری میں اسلامی لٹریچر کی تقریباً 4500 کتابیں رکھی گئی تھیں۔ اس فرقہ وارانہ تشدد کے بارے میں عزیزیہ مدرسہ کے امام اور لائبریری کے پرنسپل سے جاننے کی کوشش کی گئی۔
آسام کے وزیراعلیٰ ہمنتا بسوا شرما نے کہا ہے کہ ریاستی پولیس مدرسہ کی تعلیم کو منظم کرنے کے لیے مسلمانوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ پولیس تعلیم کے تئیں مثبت رویہ رکھنے والے بعض بنگالی مسلمانوں کے ساتھ بھی رابطہ کر رہی ہے ۔ مدارس میں سائنس اور ریاضی کی تعلیم دی جائے گی اور اساتذہ کا ایک ڈیٹا بیس رکھا جائے گا۔
مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا ہے کہ ایسی کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے ہم مدارس میں پڑھائے جانے والے جو مواد ہیں ، ضلع مجسٹریٹ سے کہہ کر متعلقہ محکمہ تعلیم سےاس کی جانچ کرانے اور مواد کو منظم کرنے کو یقینی بنانے کے لیے کہیں گے۔
یہ واقعہ کرناٹک کے بیدر میں محمود گنوا مدرسہ میں 5 اکتوبر کو پیش آیا۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد پولیس نے 9 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کر کے چار لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
اتر پردیش کی حکومت نے ریاست کے غیرتسلیم شدہ مدارس کا سروے کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بارے میں جمعیۃ علماء ہند نے کہا کہ مدارس فرقہ پرستوں کی نظرمیں کھٹکتے ہیں اور انہیں بدنام نہیں کیا جانا چاہیے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے بی جے پی کی قیادت والی مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی جانب سے مدارس کو مبینہ طور پر نشانہ بنائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بورڈ نے الزام لگایا کہ آر ایس ایس سے متاثر بی جے پی کی مرکزی حکومت اور کچھ ریاستوں کی حکومتیں اقلیتوں بالخصوص مسلم کمیونٹی کے تئیں منفی رویہ اپنا رہی ہیں۔
اقلیتی بہبود کے وزیر مملکت دانش آزاد انصاری نے بتایا کہ اب ریاست کے کسی اور مدرسے کو گرانٹ کی فہرست میں شامل نہیں کیا جائے گا، لیکن جن مدارس کو فی الحال سرکاری گرانٹ مل رہی ہے، انہیں یہ ملتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم موجودہ مدارس کے معیار پر توجہ دینے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے رجسٹرار ایس این پانڈے نے بتایا کہ 9 مئی کو اس سلسلے میں تمام ضلع اقلیتی بہبود کے افسران کو ہدایت جاری کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ نئے تعلیمی سیشن سے تمام مدارس میں دعا کے وقت قومی ترانہ پڑھنا لازمی کر دیا گیا ہے۔
اتر پردیش شیعہ وقف بورڈ کے صدر وسیم رضوی نے مدرسوں کو یہ حکم دیا ہے ۔ وہیں ریاست کے اقلیتی فلاح و بہبود وزیر لکشمی نرائن چودھری کا کہنا ہے کہ جو ہندوستان میں پیدا ہوا ہے اس کو تو ’بھارت ماتا کی جئے‘ بولنا ہی چاہیے۔
50000سے زیادہ مدرسہ ٹیچروں کو گزشتہ دو سالوں سے مرکزی حکومت کی طرف سے تنخواہ نہیں ملی ہے،جس کی وجہ سے بہت سے ٹیچر نوکری چھوڑنے کے لیے مجبور ہیں ۔ نئی دہلی :اترپردیش،اتراکھنڈ،مدھیہ پردیش اور جھارکھنڈ سمیت ملک کے 16صوبوں میں لگ بھگ 50000سے زیادہ مدرسہ ٹیچروں […]