Manipur Government

جیل سے رہا ہونے کے بعد اپنی بیوی رنجیتا ایلنگبام کے ساتھ صحافی کشورچندر وانگ کھیم۔

منی پور: ’گوبر سے کووڈ کا علاج نہ ہونے کی بات‘ کہنے کی وجہ سے جیل میں ڈالے گئے صحافی رہا

منی پور کےصحافی کشورچندر وانگ کھیم نے بی جے پی صدرایس ٹکیندرسنگھ کی کووڈ 19 مہاماری سے موت کے بعد فیس بک پر ایک طنزیہ پوسٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ گئوموتر(گائے کا پیشاب) اور گوبر کام نہیں آیا۔گزشتہ مئی مہینے میں گرفتاری کے فوراً بعد انہیں ضمانت مل گئی تھی، لیکن انتظامیہ نے انہیں جیل میں ڈال کر این ایس اے لگا دیا تھا۔

صحافی کشورچندر وانگ کھیم اور کارکن ایریندرو لیچومبام۔

منی پور: ’گوبر سے کووڈ کا علاج نہ ہونے‘ کی بات کہنے والے کارکن اور صحافی دو مہینے سے جیل میں

منی پور بی جے پی کے صدرسیکھوم ٹکیندر سنگھ کی کورونا انفیکشن سے موت کے بعدصحافی کشورچندر وانگ کھیم اور کارکن ایریندرو لیچومبام نے اپنے فیس بک پوسٹ کے ذریعے سرکار کو نشانہ بناتے ہوئے لکھا تھا کہ کورونا کا علاج گائےکا پیشاب یاگوبر نہیں بلکہ سائنس ہے۔

صحافی کشورچند وانگ کھیم کے ساتھ پاؤجیل چاؤبا اور ایڈیٹر ان چیف دھیرین ساڈوکپام۔ (فوٹو بہ شکریہ: کشورچند وانگ کھیم)

منی پور: سیڈیشن اور یو اے پی اے کے تحت گرفتار صحافی رہا، پولیس نے کہا- کیس بند نہیں

پولیس نے 17 جنوری کو ریاست کے دوسینئرصحافیوں فرنٹیر منی پور نیوز پورٹل کے ایگزیکٹو ایڈیٹرپاؤجیل چاؤبا اور ایڈیٹر ان چیف دھیرین ساڈوکپام کو پورٹل پر چھپے ایک مضمون کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کرتے ہوئے حراست میں لیا تھا۔ ان پریو اے پی اے اور سیڈیشن کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

ایریندرو لیچومبم۔ (فوٹو: Erendro Leichombam/Facebook)

منی پور: فیس بک پوسٹ کی وجہ سے سیاسی کارکن پر سیڈیشن کا مقدمہ درج

سال 2017 میں سماجی کارکن اروم شرمیلا کے ساتھ ایک سیاسی پارٹی بناکراسمبلی انتخاب لڑنے والے سیاسی کارکن ایریندرو لیچومبم منی پور میں بی جی پی کی قیادت والی سرکار کے بولڈناقد رہے ہیں۔ اس سے پہلے انہیں مئی 2018 میں فیس بک پر ایک ویڈیو پوسٹ کرنے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

علامتی فوٹو: رائٹرس

مرکز ی حکومت نے اروناچل پردیش کے 3 ضلعوں میں مزید 6 مہینے کے لیے لگایا افسپا

اسی سال اپریل مہینے میں افسپا قانون کو 3 ضلعوں سے عارضی طور پر ہٹا دیا گیا تھا۔ حالانکہ تراپ،چانگ لانگ اور لونگ ڈنگ ضلعوں کے ساتھ کچھ تھانہ حلقوں میں اس کو 30 ستمبر تک نافذ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کو اب 31 مارچ 2020 تک بڑھا دیا۔

Journalist-Kishorechandra-credit-Facebook

منی پور ہائی کورٹ نے دیا این ایس اے کے تحت گرفتار صحافی کی رہائی کا حکم

منی پور کے صحافی کشورچندر وانگ کھیم کو سوشل میڈیا پر وائرل ایک یوٹیوب ویڈیو میں وزیر اعظم مودی، ریاست کے وزیراعلیٰ این بیرین سنگھ اور آر ایس ایس کو تنقیدکا نشانہ بنانے کے لئے نومبر 2018 میں این ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

Media Bol_PliableMedia

میڈیا بول: Pliable میڈیا، ایڈیٹرس گلڈ اور صحافت پر حملہ

میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے مودی کے انٹرویو، منی پور کے صحافی کی گرفتاری اور سبری مالا مندر میں ہڑتال کور کرنے آئی شاذلہ عبدالرحمٰن کے ساتھ بدتمیزی پر ہندوستان ٹائمز کے پالیٹیکل ایڈیٹر ونود شرما، دی ٹریبون کی ڈپٹی ایڈیٹر اسمتا شرما اور سنیئر صحافی آلوک مہتہ سے ارملیش کی بات چیت

Media Bol 79.00_31_15_01.Still006

میڈیا بول: صحافی کی گرفتاری، عام شہریوں کی جاسوسی اور امبانی گھرانے میں شادی

میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے صحافی کشور چندر وانگ کھیم کی گرفتاری ، سرکار کے ذریعے عام شہریوں کے کمپیوٹر کی نگرانی اور امبانی گھرانے میں ہوئی شادی کے موضوع پر سینئر صحافی انل چمڑیا، سینئر صحافی سنگیتا بروآ پیشاروتی اور سینئر صحافی شیتل پرشاد سنگھ سے ارملیش کی بات چیت۔

منی پور کے صحافی کشورچندر وانگ کھیم (فوٹو بشکریہ: فیس بک(

منی پور: ریاستی حکومت اور وزیراعلیٰ کی تنقید کرنے والے صحافی کو ایک سال کی جیل

امپھال کے صحافی کشورچندر وانگ کھیم کو گزشتہ 26 نومبر کو سوشل میڈیا پر ریاست کی بی جے پی حکومت کی تنقید کرتے ہوئے ویڈیو اپلوڈ کرنے اور وزیراعلیٰ این بیرین سنگھ کو مبینہ طور پر نازیبا لفظ بولنے کی وجہ سے نیشنل سیکورٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

فوٹو: رائٹرس

منی پور فرضی انکاؤنٹر: بنچ سے ججوں کے الگ ہونے کی مانگ والی عرضی خارج

پولیس والوں نے عرضی دائر کر کے الزام لگایا تھا کہ بنچ نے کچھ ملزموں کو پہلے ہی اپنے تبصرے میں ’قاتل‘بتایا تھا۔ کورٹ نے کہا کہ ایس آئی ٹی کے ذریعے ان معاملوں میں کی جا رہی جانچ پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

فائل فوٹو: رائٹرس

منی پور انکاؤنٹر:فوجی جوانوں کے ’استحصال‘ کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی تشویش ناک کیوں ہے؟

یہ قدم اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ فوجیوں کو یہ لگتا ہے کہ افسپا نافذ ہونے کے باوجود اس پر غیرمنصفانہ طریقے سے مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔سپریم کورٹ کا فیصلہ چاہے جو بھی آئے، مگر ایسا لگتا ہے کہ فوجی اپنے صبر کے آخری نقطے پر پہنچ گیا ہے۔