ونیش پھوگاٹ جدوجہد، کڑی محنت اور حوصلے کی مثال ہیں۔ ایک ایسی مثال جو بتاتی ہے کہ مختلف اسپورٹس فیڈریشن میں مخالفین یا حکمراں طبقے کی سرپرستی میں بیٹھنے والے سربراہوں کے خلاف شکست تسلیم کرلینا کوئی متبادل نہیں ہے۔
اولمپک میں ریسلنگ کے فائنل مقابلے سے قبل چند گرام وزن بڑھنے کی وجہ سے نااہل قرار دی گئیں ہندوستانی ریسلر ونیش پھوگاٹ نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا اور اپنی والدہ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ،’آپ کا سپنا میری ہمت سب ٹوٹ چکے ہیں۔ اس سے زیادہ طاقت نہیں رہی۔‘
پیرس اولمپک میں خواتین کی 50 کلوگرام ریسلنگ کیٹیگری کے گولڈ میڈل مقابلے سے ٹھیک پہلے ہندوستانی پہلوان ونیش پھوگاٹ کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد حامیان حقوق نسواں نے انہیں خط لکھ کر کہا ہے کہ میڈل ملنا، نہیں ملنا کامیابی کا پیمانہ نہیں ہے، کامیابی اور جیت کا پیمانہ تمہاری استقامت اور تمہاری ہمت ہے۔
دہلی کے جنتر منتر پر شدید گرمی کی راتوں سے لے کر پیرس کے گولڈ میڈل مقابلے تک، ان کا سفر ہماری قومی تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ ان کی داستان ہمارا مشترکہ خواب ہے۔ ان کے اس سفر کی شہادت دینے والے برسوں بعد اپنی نسلوں کو بتایا کریں گے کہ وہ ونیش پھوگاٹ کے ہمعصر تھے۔