ویڈیو: مجاہد آزادی اور ہندوستان کے پہلے وزیر تعلم مولانا ابوالکلام آزاد کی برسی پر معروف مؤرخ اور حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب مولانا آزاد: اے لائف (دی بایو گرافی آف این انڈپینڈنٹ تھنکر ہو فاؤٹ فار انکلوسیو انڈیا) کے مصنف پروفسر ایس عرفان حبیب سے مولانا آزاد کے افکار وخیالات، ان کی خدمات اور موجودہ زمانے میں ان کویاد رکھنے اور ان کی روایت کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر مہتاب عالم کی بات چیت۔
میں یقیناً یہ کہتا رہا ہوں کہ ہمارے فرض کے سامنے دو ہی راہیں ہیں؛ گورنمنٹ نا انصافی اور حق تلفی سے باز آ جائے، اگر باز نہیں آ سکتی تو مٹا دی جائے گی۔ میں نہیں جانتا کہ اس کے سوا اور کیا کہا جا سکتا ہے ؟ یہ تو انسانی عقائد کی اتنی پرانی سچائی ہے کہ صرف پہاڑ اور سمندر ہی اس سے کم عمر کہے جا سکتے ہیں۔
اللہ کے نزدیک معزز وہی ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار و متقی ہے۔ بتاؤ تم نے اپنی فضیلت و تفوق کا جواز کہاں سے نکالا۔ گروہ بندی، جتھہ بندی، براداری کی تقسیم اور پھر اس تقسیم میں کم معزز اور زیادہ معزز کے مفروضہ مدارج تم نے بنائے ہیں ایک بھی صحیح نہیں ہے۔
وکیل ورندا گروور نے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2019 میں سیڈیشن کے 30 معاملوں میں فیصلہ آیا، جہاں 29 میں ملزم بری ہوئے اور محض ایک میں سزا ہوئی۔ گروور نے بتایا کہ 2016 سے 2019 کے بیچ ایسے معاملوں کی تعداد 160فیصد تک بڑھی ہے۔
آئی پی سی کی دفعہ124اے کو چیلنج دینے والی عرضی پر مرکز سے جواب طلب کرتے ہوئے کورٹ نے کہا کہ یہ نوآبادیاتی دور کا قانون ہے، جسے برٹش نے آزادی کی تحریک کو دبانے اور مہاتما گاندھی اور دوسروں کو چپ کرانے کے لیے استعمال کیا تھا۔ کیا آزادی کے اتنے وقت بعد بھی اسے بنائے رکھنا ضروری ہے۔
ہندو مسلم اتحاد کے چیمپینس کی ایک لمبی فہرست ہے۔مگر میری نظر میں مولانا کا ان سے کوئی مقابلہ نہیں ۔ آزاد کا کمٹ منٹ بے مثال ہے۔ ہندو مسلم اتحاد کے ambassadors کی فہرست میں تو جناح اور اقبال کا نام بھی آتا ہے۔مگر یہ بات آپ جانتے ہیں ان لوگوں نے کتنی جلدی ہتھیار ڈال دیا تھا۔
مولانا کا مائند سیٹ صرف ایک مسلم کا نہیں تھا ،ایک انسان کا تھا۔ہندوستان کا تھا،ایک ہندوستانی کا تھا۔
ٹیلی گراف نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ،امبیڈکرکی سالگرہ یعنی 14 اپریل کو’ سمرستا دوس’ کے طور پر منانے کی قواعد دو ہفتے پہلے ہی شروع ہوئی ہے۔
1977 میں اندرا کی مخالفت میں کرپلانی نے یہ صاف کردیا تھا کہ اظہار رائےکی آزادی صرف دانشوروں کی ضرورت نہیں بلکہ غربا اور مظلوموں کی بھی اہم ضرورت ہے۔ وہ آمرانہ حکومت کے خلاف عوام کو سڑکوں پر احتجاج کے لیے آمادہ کرنےمیں بھی یقین رکھتےتھے۔
مصنف نے سقوط حیدرآباد کے واقعات سے جو نتیجہ اخذکیا ہے کہ’یہ حملہ ناقابل گریزتھا ‘اس سے اختلاف کیا جاسکتا ہے مگرانہوں نے اپنی بات جس سنجیدگی کے ساتھ پیش کی ہے اس کا تقاضاہے کہ یہ کتاب سنجیدگی سے پڑھی جائے۔
ریاست وملک کے 23 سے زائد شخصیات کے ناموں کو شامل کیا گیا ہے جن کی یومِ پیدائش سرکاری سطح پر منائی جائے گی۔ اس فہرست میں راجستھان کے مہاراناپرتاپ تک کے نام کو تو شامل کیا گیا ہے لیکن مولانا ابوالکلام آزاد اور سابق صدرجمہوریہ ڈاکٹر ذاکرحسین کے نام کو شامل نہیں کیا گیا ہے ۔
عبدالقوی دسنوی نے اشاریہ سازی کے فن کو معیار اور وقعت عطا کی،بنگلہ کی شیرینی سے بہت متاثر تھے۔آج دسنوی کے یوم پیدائش پرسر چ انجن گُوگل نےڈوڈل متعارف کرایاہے۔ عبدالقوی دسنوی،آج ہی کے دن1930کو،دسنہ،نالندہ(بہارشریف)صوبہ بہار میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم دسنہ اورآرہ میں ہوئی ،سینٹ زیویرس کالج […]
میں نے تین پروڈیوسروں کی کہانی بیان کی ہے ۔فلم کی لائن میں پروڈیوسر اس طرح بھی کامیاب ہوتے ہیں ۔اپنی زبان سے صاف مکر جانا اور پیسہ نہیں دینا بمبئی میں عام ہے۔ میری ابتدائی فلمی زندگی کی کہانی عجیب و غریب ہے۔ اداکار کے طور پر […]