اتر پردیش کے الہ آباد شہر میں گنگا ندی میں چلتی ناؤ پر کچھ لوگوں کے گوشت پکانے اور حقہ پینے کا ویڈیو وائرل ہوا تھا۔ آٹھ لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے جن میں سے دو کی شناخت کر لی گئی ہے۔ ان پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور عبادت گاہ کی بے حرمتی کا الزام لگایا گیا ہے۔
معاملہ سنبھل کا ہے، جہاں ایک چکن شاپ کے مالک طالب حسین کو دیوی دیوتاؤں کی تصویروں والے اخبار میں چکن لپیٹ کرمذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ حسین نے ان کی گرفتاری کے لیے آئی ٹیم پر چاقو سے حملہ کیا، جبکہ ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ انھیں پھنسایا جا رہا ہے۔
جنوبی اور مشرقی دہلی کے میئرز نے نوراتری کے دوران اپنے متعلقہ میونسپل کارپوریشن کے دائرہ اختیار میں گوشت کی دکانوں کو بند رکھنے کی اپیل کی تھی۔ تاہم، کسی سرکاری احکامات کے نہ ہونے کے باوجود قومی راجدھانی کے ان علاقوں میں کئی گوشت کی دکانوں کے مالکان نے کارروائی کے خوف سے اپنی دکانیں بند رکھیں۔
یہ پہلا موقع ہے جب 2 سے 11 اپریل تک نوراتری کے دوران جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن (ایس ڈ ی ایم سی) نے اپنے دائرہ اختیار میں گوشت کی دکانوں کو بند کرنے کے لیےکہا ہے۔ ادھر، اتر پردیش کے کچھ اضلاع میں گوشت کی دکانیں بند کیے جانے کی خبروں کے بیچ ریاستی حکومت کے ایڈیشنل چیف سکریٹری نے واضح کیا کہ ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا ہے۔
میرٹھ کے سردھنا علاقے کا معاملہ۔ ‘سنگیت سوم سینا’ کے سربراہ سمیت 30 لوگوں کے خلاف فساد بھڑکانے اور لوٹ مار کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس تنظیم کا نام بی جے پی کے متنازعہ لیڈر سنگیت سوم کے نام پر رکھا گیا ہے۔ سنگیت سوم نے کہا کہ نوراتری پر گوشت کا ٹھیلہ لگانے کا مطلب ہے کہ پولیس نے اپنا کام ٹھیک سے نہیں کیا۔
ہندوستانی سماج کا تصور سبزی خور سمماج کے طور پر کیا جاتا ہے،لیکن کسی بھی سماجی گروہ کے کھان پان کی عادتوں سے جڑا کوئی بھی دعویٰ پوری طرح صحیح نہیں ہوسکتا